مسند امام احمد - - حدیث نمبر 2426
حدیث نمبر: 2426
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عُثْمَانَ أَبُو شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُبَيْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَظُنُّهُ قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنِالْأَعْمَشِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَاءَ أَعْرَابِيٌّ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَقَاضَاهُ دَيْنًا كَانَ عَلَيْهِ فَاشْتَدَّ عَلَيْهِ حَتَّى قَالَ لَهُ:‏‏‏‏ أُحَرِّجُ عَلَيْكَ إِلَّا قَضَيْتَنِي. فَانْتَهَرَهُ أَصْحَابُهُ وَقَالُوا:‏‏‏‏ وَيْحَكَ! تَدْرِي مَنْ تُكَلِّمُ؟ قَالَ:‏‏‏‏ إِنِّي أَطْلُبُ حَقِّي. فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ هَلَّا مَعَ صَاحِبِ الْحَقِّ كُنْتُمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَرْسَلَ إِلَى خَوْلَةَ بِنْتِ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا:‏‏‏‏ إِنْ كَانَ عِنْدَكِ تَمْرٌ فَأَقْرِضِينَا حَتَّى يَأْتِيَنَا تَمْرُنَا فَنَقْضِيَكِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏بِأَبِي أَنْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَأَقْرَضَتْهُ. فَقَضَى الْأَعْرَابِيَّ وَأَطْعَمَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَوْفَيْتَ أَوْفَى اللَّهُ لَكَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أُولَئِكَ خِيَارُ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّهُ لَا قُدِّسَتْ أُمَّةٌ لَا يَأْخُذُ الضَّعِيفُ فِيهَا حَقَّهُ غَيْرَ مُتَعْتَعٍ.
عمدگی سے ادا کرنا
ابو سعید خدری ؓ کہتے ہیں کہ ایک اعرابی نبی اکرم ﷺ سے اپنے قرض کا مطالبہ کرنے کے لیے آیا، اور اس نے آپ ﷺ سے سختی سے مطالبہ کیا، اور یہاں تک کہہ دیا کہ میں آپ کو تنگ کروں گا، نہیں تو میرا قرض ادا کر دیجئیے (یہ سن کر) صحابہ کرام ؓ نے اس کو جھڑکا اور کہا: افسوس ہے تجھ پر، تجھے معلوم ہے کہ تو کس سے بات کر رہا ہے؟ وہ بولا: میں اپنے حق کا مطالبہ کر رہا ہوں، نبی اکرم ﷺ نے (صحابہ کرام سے) فرمایا: تم صاحب حق کی طرف داری کیوں نہیں کرتے پھر آپ ﷺ نے خولہ بنت قیس کے پاس ایک آدمی بھیجا، اور ان کو کہلوایا کہ اگر تمہارے پاس کھجوریں ہوں تو ہمیں اتنی مدت تک کے لیے قرض دے دو کہ ہماری کھجوریں آجائیں، تو ہم تمہیں ادا کردیں گے ، انہوں نے کہا: ہاں، میرے باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کے رسول! میرے پاس ہے، اور انہوں نے آپ کو قرض دے دیا، آپ ﷺ نے اس سے اعرابی کا قرض ادا کردیا، اور اس کو کھانا بھی کھلایا، وہ بولا: آپ نے میرا حق پورا ادا کردیا، اللہ تعالیٰ آپ کو بھی پورا دے، آپ ﷺ نے فرمایا: یہی بہتر لوگ ہیں، اور کبھی وہ امت پاک اور مقدس نہ ہوگی جس میں کمزور بغیر پریشان ہوئے اپنا حق نہ لے سکے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٤٠٢١، ومصباح الزجاجة: ٨٥٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: سبحان اللہ آپ کا کیا عدل و انصاف تھا، اپنے صحابہ کرام ؓ کو بھی یہ فرمایا کہ تم قرض خواہ کی مدد کرو، میری رعایت کیوں کرتے ہو، حق کا خیال اس سے زیادہ کیا ہوگا، آپ کی نبوت کی یہ ایک کھلی دلیل ہے، نبی کے علاوہ دوسرے سے ایسا عدل و انصاف ہونا ممکن نہیں ہے، دوسری روایت میں ہے کہ پھر وہ گنوار جو کافر تھا مسلمان ہوگیا، اور کہنے لگا: میں نے آپ سے زیادہ صابر نہیں دیکھا۔
Top