مشکوٰۃ المصابیح - صبح وشام اور سوتے وقت پڑھی جانے والی دعاؤں کا بیان - حدیث نمبر 1652
حدیث نمبر: 2764
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُمَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا رَجَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَزْوَةِ تَبُوكَ فَدَنَا مِنَ الْمَدِينَةِ قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ بِالْمَدِينَةِ لَقَوْمًا مَا سِرْتُمْ مِنْ مَسِيرٍ وَلَا قَطَعْتُمْ وَادِيًا إِلَّا كَانُوا مَعَكُمْ فِيهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَهُمْ بِالْمَدِينَةِ، ‏‏‏‏‏‏حَبَسَهُمُ الْعُذْرُ.
جو (معقول) عذر کی وجہ سے جہاد نہ کرسکا۔
انس بن مالک ؓ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ ﷺ غزوہ تبوک سے لوٹے، اور مدینہ کے نزدیک پہنچے، تو آپ ﷺ نے فرمایا: مدینہ میں کچھ ایسے لوگ ہیں کہ جس راہ پر تم چلے اور جس وادی سے بھی تم گزرے وہ تمہارے ہمراہ رہے ، صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا: مدینہ میں رہ کر بھی وہ ہمارے ساتھ رہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، مدینہ میں رہ کر بھی، عذر نے انہیں روک رکھا تھا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٧٥٨)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الجہاد ٣٥ (٢٨٣٩)، صحیح مسلم/الإمارة ٤٨ (١٩١١)، سنن ابی داود/الجہاد ٢٠ (٢٥٠٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مثلاً بیماری وغیرہ تو ایسے شخص کو جہاد کا ثواب ملے گا جب اس کی نیت جہاد کی ہو، لیکن عذر کی وجہ سے مجبور ہو کر رک جائے۔
Top