مسند امام احمد - حضرت ہبیب بن مغفل غفاری کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 4033
حدیث نمبر: 4194
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ إِبْرَاهِيمَ،‏‏‏‏ عَنْ عَلْقَمَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَال لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اقْرَأْ عَلَيَّ،‏‏‏‏ فَقَرَأْتُ عَلَيْهِ بِسُورَةِ النِّسَاءِ،‏‏‏‏ حَتَّى إِذَا بَلَغْتُ:‏‏‏‏ فَكَيْفَ إِذَا جِئْنَا مِنْ كُلِّ أُمَّةٍ بِشَهِيدٍ وَجِئْنَا بِكَ عَلَى هَؤُلاءِ شَهِيدًا سورة النساء آية 41،‏‏‏‏ فَنَظَرْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا عَيْنَاهُ تَدْمَعَانِ.
غم اور رونے کا بیان۔
عبداللہ بن مسعود ؓ کہتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے مجھ سے فرمایا: میرے سامنے قرآن کی تلاوت کرو ، تو میں نے آپ کے سامنے سورة نساء کی تلاوت کی یہاں تک کہ جب میں اس آیت فكيف إذا جئنا من کل أمة بشهيد وجئنا بک على هؤلاء شهيدا تو اس وقت کیا حال ہوگا جب ہم ہر امت میں سے ایک گواہ لائیں گے اور پھر ہم تم کو ان لوگوں پر گواہ بنا کر لائیں گے (سورة النساء: 41) پر پہنچا تو میں نے آپ ﷺ کی طرف دیکھا آپ کی آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن الترمذی/تفسیرالقرآن ٥ (٣٠٢٤)، (تحفة الأشراف: ٩٤٢٨)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/تفسیر القرآن ٩ (٤٥٨٢)، فضائل القرآن ٣٢ (٥٠٤٩)، صحیح مسلم/المسافرین ٤٠ (٨٠٠)، سنن ابی داود/العلم ١٣ (٣٦٦٨)، مسند احمد (١/٣٠٨، ٤٣٢) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اپنی امت کے برے اعمال کا خیال کر کے اور اس پر کہ مجھے ان پر گواہی دینی پڑے گی، اے مسلمانو! رسول اکرم سے شرم کرو اور کوشش کرو کہ رسول اکرم تمہارے نیک اعمال کے گواہ ہوں، اور برے اعمال کر کے آپ کو رنج مت دو، اور ضد نفسانیت اور ہٹ دھرمی کو چھوڑ دو، جو طریقہ حق ہے یعنی اتباع قرآن اور حدیث اس کو اختیار کرو تمہارے نبی تم سے راضی رہیں گے۔
Top