صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1257
حدیث نمبر: 3927
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ،‏‏‏‏ وَحَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ،‏‏‏‏ عَنْ الْأَعْمَشِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي صَالِحٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ،‏‏‏‏ حَتَّى يَقُولُوا:‏‏‏‏ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ،‏‏‏‏ فَإِذَا قَالُوهَا،‏‏‏‏ عَصَمُوا مِنِّي دِمَاءَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا،‏‏‏‏ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ.
لا الہ الا اللہ کہنے والوں سے ہاتھ روکنا
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مجھے حکم دیا گیا ہے کہ میں اس وقت تک لوگوں سے جنگ کروں جب تک وہ لا إله إلا الله نہ کہہ دیں، جب وہ لا إله إلا الله کا اقرار کرلیں (اور شرک سے تائب ہوجائیں) تو انہوں نے اپنے مال اور اپنی جان کو مجھ سے بچا لیا، مگر ان کے حق کے بدلے اور ان کا حساب اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: حدیث حفص بن غیاث أخرجہ: صحیح مسلم/الإیمان ٨ (٢١)، (تحفة الأشراف: ١٢٣٦٧)، وحدیث أبي معاویة أخرجہ: سنن ابی داود/الجہاد ١٠٤ (٢٦٤٠)، سنن الترمذی/الإیمان ١ (٢٦٠٦)، سنن النسائی/المحاربة ١ (٣٩٨١)، (تحفة الأشراف: ١٢٥٠٦)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الزکاة ١ (١٣٩٩)، الجہاد ١٠٢ (٢٩٤٦)، المرتدین ٣ (٦٩٢٤)، الاعتصام ٢ (٧٢٨٤)، مسند احمد (٢/٥٢٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ان کے حق کے بدلے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کسی نے اس کلمہ کے اقرار کے بعد کوئی ایسا جرم کیا جو قابل حد ہے تو وہ حد اس پر نافذ ہوگی مثلاً چوری کی تو ہاتھ کاٹا جائے گا، زنا کیا تو سو کوڑوں کی یا رجم کی سزا دی جائے گی، کسی کو ناحق قتل کیا تو قصاص میں اسے قتل کیا جائے گا۔ ٢ ؎: اور ان کا حساب اللہ کے سپرد ہے کا مطلب یہ ہے کہ اگر وہ قبول اسلام میں مخلص نہیں ہوں گے بلکہ منافقانہ طور پر اسلام کا اظہار کریں گے یا قابل حد جرم کا ارتکاب کریں گے، لیکن اسلامی عدالت اور حکام کے علم میں ان کا جرم نہیں آسکا اور وہ سزا سے بچ گئے، تو ان کا حساب اللہ کے سپرد ہوگا یعنی آخرت میں اللہ تعالیٰ ان کا فیصلہ فرمائے گا۔
Top