صحیح مسلم - مساجد اور نماز پڑھنے کی جگہوں کا بیان - حدیث نمبر 1194
حدیث نمبر: 3958
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي عِمْرَانَ الْجَوْنِيِّ،‏‏‏‏ عَنْ الْمُشَعَّثِ بْنِ طَرِيفٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي ذَرٍّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَيْفَ أَنْتَ يَا أَبَا ذَرٍّ؟ وَمَوْتًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّى يُقَوَّمَ الْبَيْتُ بِالْوَصِيفِيَعْنِي:‏‏‏‏ الْقَبْرَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ أَوْ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ تَصَبَّرْ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ؟ أَنْتَ وَجُوعًا يُصِيبُ النَّاسَ،‏‏‏‏ حَتَّى تَأْتِيَ مَسْجِدَكَ فَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى فِرَاشِكَ،‏‏‏‏ وَلَا تَسْتَطِيعَ أَنْ تَقُومَ مِنْ فِرَاشِكَ إِلَى مَسْجِدِكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ،‏‏‏‏ أَوْ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ عَلَيْكَ بِالْعِفَّةِ،‏‏‏‏ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ كَيْفَ أَنْتَ وَقَتْلًا يُصِيبُ النَّاسَ حَتَّى تُغْرَقَ حِجَارَةُ الزَّيْتِ بِالدَّمِ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ الْحَقْ بِمَنْ أَنْتَ مِنْهُ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ أَفَلَا آخُذُ بِسَيْفِي فَأَضْرِبَ بِهِ مَنْ فَعَلَ ذَلِكَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ شَارَكْتَ الْقَوْمَ إِذًا وَلَكِنْ ادْخُلْ بَيْتَكَ،‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ فَإِنْ دُخِلَ بَيْتِي،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِنْ خَشِيتَ أَنْ يَبْهَرَكَ شُعَاعُ السَّيْفِ،‏‏‏‏ فَأَلْقِ طَرَفَ رِدَائِكَ عَلَى وَجْهِكَ فَيَبُوءَ بِإِثْمِهِ وَإِثْمِكَ فَيَكُونَ مِنْ أَصْحَابِ النَّارِ.
فتنہ میں حق پر ثابت قدم رہنا۔
ابوذر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ابوذر! اس وقت تمہاری کیا حالت ہوگی جس وقت لوگوں پر موت کی وبا آئے گی یہاں تک کہ ایک گھر یعنی قبر کی قیمت ایک غلام کے برابر ہوگی ١ ؎، میں نے عرض کیا: جو اللہ اور اس کا رسول میرے لیے پسند فرمائیں (یا یوں کہا: اللہ اور اس کے رسول خوب جانتے ہیں) آپ ﷺ نے فرمایا: اس وقت تم صبر سے کام لینا ، پھر فرمایا: اس وقت تم کیا کرو گے جب لوگ قحط اور بھوک کی مصیبت سے دو چار ہوں گے، حتیٰ کہ تم اپنی مسجد میں آؤ گے، پھر تم میں اپنے بستر تک جانے کی قوت نہ ہوگی اور نہ ہی بستر سے اٹھ کر مسجد تک آنے کی قوت ہوگی، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول زیادہ جانتے ہیں، یا کہا (اللہ اور اس کا رسول جو میرے لیے پسند کرے) آپ ﷺ نے فرمایا: (اس وقت) تم اپنے اوپر پاک دامنی کو لازم کرلینا ، پھر فرمایا: تم اس وقت کیا کرو گے جب (مدینہ میں) لوگوں کا قتل عام ہوگا، حتیٰ کہ مدینہ میں ایک پتھریلا مقام حجارة الزيت ٢ ؎ خون میں ڈوب جائے گا ، میں نے عرض کیا: اللہ اور اس کے رسول جو میرے لیے پسند فرمائیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: تم ان لوگوں سے مل جانا جن سے تم ہو (یعنی اپنے اہل خاندان کے ساتھ ہوجانا) ابوذر ؓ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اپنی تلوار لے کر ان لوگوں کو نہ ماروں جو ایسا کریں؟ ، آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تم ایسا کرو گے تب تو تم بھی انہیں لوگوں میں شریک ہوجاؤ گے، تمہیں چاہیئے کہ (چپ چاپ ہو کر) اپنے گھر ہی میں پڑے رہو ٣ ؎ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر وہ میرے گھر میں گھس آئیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: اگر تمہیں ڈر ہو کہ تلوار کی چمک تم پر غالب آجائے گی، تو اپنی چادر کا کنارا منہ پر ڈال لینا، (قتل ہوجانا) وہ قتل کرنے والا اپنا اور تمہارا دونوں کا گناہ اپنے سر لے گا، اور وہ جہنمی ہوگا ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ: (تحفة الأشراف: ١١٩٤٧، ومصباح الزجاجة: ١٣٩٠)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الفتن ٢ (٤٢٦١)، بدون ذکر الجوع و العفة، مسند احمد (٥/١٤٩، ١٦٣) (صحیح) (ملا حظہ ہو: الإرواء: ٢٤٥١ )
وضاحت: ١ ؎: یعنی ایک قبر کی جگہ کے لیے ایک غلام دینا پڑے گا یا ایک قبر کھودنے کے لیے ایک غلام کی قیمت ادا کرنی پڑے گی یا گھر اتنے خالی ہوجائیں گے کہ ہر غلام کو ایک ایک گھر مل جائے گا۔ ٢ ؎: حجارة الزيت مدینہ میں ایک جگہ کا نام ہے۔ ٣ ؎: یعنی اپنے گھر میں بیٹھے رہنا۔
Top