سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 1257
حدیث نمبر: 3961
حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى اللَّيْثِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جُحَادَةَ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَرْوَانَ،‏‏‏‏ عَنْ هُزَيْلِ بْنِ شُرَحْبِيلَ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيِّ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ بَيْنَ يَدَيِ السَّاعَةِ فِتَنًا كَقِطَعِ اللَّيْلِ الْمُظْلِمِ،‏‏‏‏ يُصْبِحُ الرَّجُلُ فِيهَا مُؤْمِنًا،‏‏‏‏ وَيُمْسِي كَافِرًا،‏‏‏‏ وَيُمْسِي مُؤْمِنًا،‏‏‏‏ وَيُصْبِحُ كَافِرًا،‏‏‏‏ الْقَاعِدُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْقَائِمِ،‏‏‏‏ وَالْقَائِمُ فِيهَا خَيْرٌ مِنَ الْمَاشِي،‏‏‏‏ وَالْمَاشِي فِيهَا خَيْرٌ مِنَ السَّاعِي،‏‏‏‏ فَكَسِّرُوا قِسِيَّكُمْ،‏‏‏‏ وَقَطِّعُوا أَوْتَارَكُمْ،‏‏‏‏ وَاضْرِبُوا بِسُيُوفِكُمُ الْحِجَارَةَ،‏‏‏‏ فَإِنْ دُخِلَ عَلَى أَحَدٍ مِنْكُمْ فَلْيَكُنْ كَخَيْرِ ابْنَيْ آدَمَ.
فتنہ میں حق پر ثابت قدم رہنا۔
ابوموسیٰ اشعری ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: قیامت کے قریب ایسے فتنے ہوں گے جیسے اندھیری رات کے حصے، ان میں آدمی صبح کو مومن ہوگا، تو شام کو کافر ہوگا اور شام کو مومن ہوگا تو صبح کو کافر ہوگا، اس میں بیٹھنے والا کھڑے ہونے والے سے، کھڑا ہونے والا چلنے والے سے، اور چلنے والا دوڑنے والے سے بہتر ہوگا، اور ان فتنوں میں تم اپنی کمانوں کو توڑ ڈالنا، کمان کے تانت کاٹ ڈالنا، اپنی تلواریں پتھر پر مار کر کند کرلینا، اور اگر تم میں سے کسی کے پاس کوئی گھس جائے تو آدم کے دونوں بیٹوں میں سے نیک بیٹے کی طرح ہوجا نا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الفتن ٢ (٤٢٥٩)، سنن الترمذی/الفتن ٣٣ (٢٢٠٤)، (تحفة الأشراف: ٩٠٣٢)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٤٠٨، ٤١٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جنہوں نے اپنے بھائی قابیل سے کہا: تو مجھے اگر مارے گا تب بھی تجھے نہیں ماروں گا، مطلب آپ کا یہ ہے کہ ان فتنوں میں لڑنا اور مسلمانوں کو مارنا گویا فتنہ کی تائید کرنا ہے، پس گھر میں خاموشی سے بیٹھے رہنا مناسب ہے، اور جس قدر کوئی زیادہ حرکت کرے گا اتنا ہی وہ برا ہے۔
Top