مسند امام احمد - حضرت بلال حبشی (رض) کی حدیثیں۔ - حدیث نمبر 4019
حدیث نمبر: 4019
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ خَالِدٍ الدِّمَشْقِيُّ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَبُو أَيُّوبَ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ أَبِي مَالِكٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنْعَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ،‏‏‏‏ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ أَقْبَلَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا مَعْشَرَ الْمُهَاجِرِينَ،‏‏‏‏ خَمْسٌ إِذَا ابْتُلِيتُمْ بِهِنَّ،‏‏‏‏ وَأَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ تُدْرِكُوهُنَّ،‏‏‏‏ لَمْ تَظْهَرِ الْفَاحِشَةُ فِي قَوْمٍ قَطُّ،‏‏‏‏ حَتَّى يُعْلِنُوا،‏‏‏‏ بِهَا إِلَّا فَشَا فِيهِمُ الطَّاعُونُ وَالْأَوْجَاعُ،‏‏‏‏ الَّتِي لَمْ تَكُنْ مَضَتْ فِي أَسْلَافِهِمُ الَّذِينَ مَضَوْا،‏‏‏‏ وَلَمْ يَنْقُصُوا الْمِكْيَالَ وَالْمِيزَانَ،‏‏‏‏ إِلَّا أُخِذُوا بِالسِّنِينَ،‏‏‏‏ وَشِدَّةِ الْمَئُونَةِ،‏‏‏‏ وَجَوْرِ السُّلْطَانِ عَلَيْهِمْ،‏‏‏‏ وَلَمْ يَمْنَعُوا زَكَاةَ أَمْوَالِهِمْ إِلَّا مُنِعُوا الْقَطْرَ مِنَ السَّمَاءِ،‏‏‏‏ وَلَوْلَا الْبَهَائِمُ لَمْ يُمْطَرُوا وَلَمْ يَنْقُضُوا عَهْدَ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَعَهْدَ رَسُولِهِ إِلَّا سَلَّطَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ عَدُوًّا مِنْ غَيْرِهِمْ،‏‏‏‏ فَأَخَذُوا بَعْضَ مَا فِي أَيْدِيهِمْ وَمَا لَمْ تَحْكُمْ أَئِمَّتُهُمْ بِكِتَابِ اللَّهِ،‏‏‏‏ وَيَتَخَيَّرُوا مِمَّا أَنْزَلَ اللَّهُ إِلَّا جَعَلَ اللَّهُ بَأْسَهُمْ بَيْنَهُمْ.
سزاؤں کا بیان
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے ہماری طرف متوجہ ہو کر فرمایا: مہاجرین کی جماعت! پانچ باتیں ہیں جب تم ان میں مبتلا ہوجاؤ گے، اور میں اللہ کی پناہ چاہتا ہوں اس بات سے کہ تم اس میں مبتلا ہو، (وہ پانچ باتیں یہ ہیں) پہلی یہ کہ جب کسی قوم میں علانیہ فحش (فسق و فجور اور زناکاری) ہونے لگ جائے، تو ان میں طاعون اور ایسی بیماریاں پھوٹ پڑتی ہیں جو ان سے پہلے کے لوگوں میں نہ تھیں، دوسری یہ کہ جب لوگ ناپ تول میں کمی کرنے لگ جاتے ہیں تو وہ قحط، معاشی تنگی اور اپنے حکمرانوں کی زیادتی کا شکار ہوجاتے ہیں، تیسری یہ کہ جب لوگ اپنے مالوں کی زکاۃ ادا نہیں کرتے ہیں تو اللہ تعالیٰ آسمان سے بارش کو روک دیتا ہے، اور اگر زمین پر چوپائے نہ ہوتے تو آسمان سے پانی کا ایک قطرہ بھی نہ گرتا، چوتھی یہ کہ جب لوگ اللہ اور اس کے رسول کے عہد و پیمان کو توڑ دیتے ہیں تو اللہ تعالیٰ ان پر ان کے علاوہ لوگوں میں سے کسی دشمن کو مسلط کردیتا ہے، وہ جو کچھ ان کے پاس ہوتا ہے چھین لیتا ہے، پانچویں یہ کہ جب ان کے حکمراں اللہ تعالیٰ کی کتاب کے مطابق فیصلے نہیں کرتے، اور اللہ نے جو نازل کیا ہے اس کو اختیار نہیں کرتے، تو اللہ تعالیٰ ان میں پھوٹ اور اختلاف ڈال دیتا ہے ۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٧٣٣٢، ومصباح الزجاجة: ١٤١٤) (حسن) (سند میں خالد بن یزید ابن أبی مالک الفقیہ ضعیف راوی ہیں، لیکن دوسرے طریق سے یہ حسن ہے، حاکم نے اسے صحیح الاسناد کہا ہے، اور یہ کہ یہ قابل عمل ہے )
Top