سنن ابنِ ماجہ - فتنوں کا بیان - حدیث نمبر 1225
حدیث نمبر: 4026
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى،‏‏‏‏ وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى،‏‏‏‏ قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ،‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ،‏‏‏‏ عَنْابْنِ شِهَابٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ،‏‏‏‏ وَسَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ نَحْنُ أَحَقُّ بِالشَّكِّ مِنْ إِبْرَاهِيمَ إِذْ قَالَ:‏‏‏‏ رَبِّ أَرِنِي كَيْفَ تُحْيِي الْمَوْتَى قَالَ أَوَلَمْ تُؤْمِنْ قَالَ بَلَى وَلَكِنْ لِيَطْمَئِنَّ قَلْبِي سورة البقرة آية 260،‏‏‏‏ وَيَرْحَمُ اللَّهُ لُوطًا،‏‏‏‏ لَقَدْ كَانَ يَأْوِي إِلَى رُكْنٍ شَدِيدٍ،‏‏‏‏ وَلَوْ لَبِثْتُ فِي السِّجْنِ طُولَ مَا لَبِثَ يُوسُفُ لَأَجَبْتُ الدَّاعِيَ.
مصیبت پر صبر کرنا۔
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ہم ابراہیم (علیہ السلام) سے زیادہ شک کرنے کے حقدار ہیں ١ ؎ جب انہوں نے کہا: اے میرے رب تو مجھ کو دکھا کہ تو مردوں کو کیسے زندہ کرے گا؟ تو اللہ نے فرمایا: کیا تجھے یقین نہیں ہے؟ انہوں نے عرض کیا: کیوں نہیں (لیکن یہ سوال اس لیے ہے) کہ میرے دل کو اطمینان حاصل ہوجائے، اور اللہ تعالیٰ لوط (علیہ السلام) پر رحم کرے، وہ زور آور شخص کی پناہ ڈھونڈھتے تھے، اگر میں اتنے دنوں تک قید میں رہا ہوتا جتنے عرصہ یوسف (علیہ السلام) رہے، تو جس وقت بلانے والا آیا تھا میں اسی وقت اس کے ساتھ ہو لیتا ٢ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/أحادیث الأنبیاء ١١ (٣٣٧٢)، صحیح مسلم/الإیمان ٦٩ (١٥١)، (تحفة الأشراف: ١٣٣٢٥، ١٥٣١٣)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٢/٣٢٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: مفہوم یہ ہے کہ اگر ہم کو شک نہیں ہوا تو بھلا ابراہیم (علیہ السلام) کو کیوں کر شک ہوسکتا ہے، انہوں نے تو عین الیقین کا مرتبہ حاصل کرنے کے لئے یہ سوال کیا تھا کہ مردے کو زندہ کرنا انہیں دکھا دیا جائے۔ ٢ ؎: یہ تعریف ہے یوسف (علیہ السلام) کے صبر اور استقلال کی، اتنی لمبی قید پر بھی انہوں نے رہائی کے لئے جلدی نہیں کی۔
Top