سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 2329
حدیث نمبر: 2329
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏ حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خِلَاسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ ذَكَرَ أَنَّ رَجُلَيْنِ ادَّعَيَا دَابَّةً وَلَمْ يَكُنْ بَيْنَهُمَا بَيِّنَةٌ فَأَمَرَهُمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنْ يَسْتَهِمَا عَلَى الْيَمِينِ.
دو مرد کسی سامان کا دعوی کریں اور کسی کے پاس ثبوت نہ ہو۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے ذکر کیا کہ ایک جانور پر دو آدمیوں نے دعویٰ کیا، اور ان دونوں میں سے کسی کے پاس گواہ نہیں تھے، تو نبی اکرم ﷺ نے ان دونوں کو قسم پر قرعہ اندازی کا حکم دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/الأقضیة ٢٢ (٣٦١٦، ٣٦١٧)، (تحفة الأشراف: ١٤٦٦٢)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الشہادات ٢٤ (٢٦٧٤)، مسند احمد (٢/٤٨٩، ٥٢٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اس کی صورت یہ ہے کہ جانور ایک تیسرے شخص کے پاس ہو اور دو شخص اس کا دعوی کریں، اور تیسرا شخص کہے کہ میں اصل مالک کو نہیں پہچانتا، علی ؓ کا یہی قول ہے، اور شافعی کے نزدیک وہ جانور تیسرے کے پاس رہے گا، اور ابوحنیفہ کے نزدیک دونوں دعوے داروں کو آدھا آدھا بانٹ دیں گے، اسی طرح اگر دو شخص ایک چیز کا دعوی کریں، اور دونوں گواہ پیش کریں اور کوئی ترجیح کی وجہ نہ ہو تو اس چیز کو آدھا آدھا بانٹ دیں گے، (ابوداود، حاکم، بیہقی)۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that he said that two men laid claim to an animal, and neither of them had any proof, so the Prophet ﷺ commanded them to cast lots as to which of them should swear an oath.
Top