سنن ابنِ ماجہ - فیصلوں کا بیان - حدیث نمبر 2338
حدیث نمبر: 2338
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مُثَنَّى بْنُ سَعِيدٍ الضُّبَعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بُشَيْرِ بْنِ كَعْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ اجْعَلُوا الطَّرِيقَ سَبْعَةَ أَذْرُعٍ.
راستہ کی مقدار میں اختلاف ہوجائے تو؟
ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: راستہ کو سات ہاتھ رکھو ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: دالأقضیة ٣١ (٣٦٣٣)، سنن الترمذی/الأحکام ٢٠ (١٣٥٦)، (تحفة الأشراف: ١٢٢٢٣)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المظالم ٢٩ (٢٤٧٣)، صحیح مسلم/المساقاة ٣١ (١٦١٣)، مسند احمد (٢/٤٦٦، ٤٧٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: یہ وہاں ہے جہاں ایک جگہ پر کئی لوگ رہتے ہوں اور راستہ کی لمبائی چوڑائی پہلے سے معلوم نہ ہو۔ اب اس میں جھگڑا کریں تو سات ہاتھ کے برابر راستہ چھوڑ دینا چاہیے، لیکن جو راستے پہلے سے بنے ہوئے ہیں اور ان کی لمبائی چوڑائی معلوم ہے، ان میں کسی کو تصرف کرنے مثلاً عمارت بنانے اور راستہ کی زمین تنگ کردینے کا اختیار نہیں ہے، اور سات ہاتھ کا راستہ ضرورت کے لئے کافی ہے، نبی کریم کے عہد میں صرف آدمی، گھوڑے اور اونٹ راستوں پر چلتے تھے، ان کے لئے اتنا لمبا چوڑا راستہ کافی تھا، لیکن عام راستے جہاں آمد و رفت عام ہو اور گاڑیاں اور بگھیاں بہت چلتی ہوں وہاں اگر یہ لمبائی اور چوڑائی تنگ ہو تو حاکم کو اختیار ہے جتنا راستہ ضروری معلوم ہو اس کی تحدید کر دے۔
It was narrated from Abu Hurairah (RA) that the Messenger of Allah ﷺ said: “Make the path seven forearms length wide.”
Top