مشکوٰۃ المصابیح - دکھلاوے اور ریاکاری کا بیان - حدیث نمبر 4710
حدیث نمبر: 2139
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سِنَانٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا كُلْثُومُ بْنُ جَوْشَنٍ الْقُشَيْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَيُّوبَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ التَّاجِرُ الْأَمِينُ الصَّدُوقُ الْمُسْلِمُ مَعَ الشُّهَدَاءِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ.
کمائی کی ترغیب۔
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سچا، امانت دار مسلمان تاجر قیامت کے دن شہداء کے ساتھ ہوگا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٧٥٩٨، ومصباح الزجاجة: ٧٥٥) (حسن صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: ٢٤٨ )
وضاحت: ١ ؎: تجارت کے ساتھ سچائی اور امانت داری بہت مشکل کام ہے، اکثر تاجر جھوٹ بولتے ہیں اور سودی لین دین کرتے ہیں، تو کوئی تاجر سچا امانت دار، متقی اور پرہیزگار ہوگا تو اس کو شہیدوں کا درجہ ملے گا، اس لئے کہ جان کے بعد آدمی کو مال عزیز ہے، بلکہ بعض مال کے لئے جان گنواتے ہیں جیسے شہید نے اپنی جان اللہ کی راہ میں قربان کی، ایسے ہی متقی تاجر نے اللہ تعالیٰ کی راہ میں دولت خرچ کی، اور حرام کا لالچ نہ کیا۔
Top