سنن ابنِ ماجہ - قربانی کا بیان - حدیث نمبر 3192
حدیث نمبر: 3192
حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي إِسْحَاق الشَّيْبَانِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي أَوْفَى عَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْأَهْلِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَصَابَتْنَا مَجَاعَةٌ يَوْمَ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَنَحْنُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَصَابَ الْقَوْمُ حُمُرًا خَارِجًا مِنْ الْمَدِينَةِ فَنَحَرْنَاهَا، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ قُدُورَنَا لَتَغْلِي، ‏‏‏‏‏‏إِذْ نَادَى مُنَادِي النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَنِ اكْفَئُوا الْقُدُورَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَطْعَمُوا مِنْ لُحُومِ الْحُمُرِ شَيْئًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَكْفَأْنَاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أَوْفَى:‏‏‏‏ حَرَّمَهَا تَحْرِيمًا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ تَحَدَّثْنَا أَنَّمَا حَرَّمَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَتَّةَ مِنْ أَجْلِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهَا تَأْكُلُ الْعَذِرَةَ.
پالتو گدھوں کا گوشت
ابواسحاق شیبانی (سلیمان بن فیروز) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے پالتو گدھوں کے گوشت کے متعلق پوچھا تو انہوں نے کہا: ہم خیبر کے دن بھوک سے دوچار ہوئے، ہم لوگ نبی اکرم ﷺ کے ساتھ تھے، لوگوں کو شہر کے باہر سے کچھ گدھے ملے تو ہم نے انہیں ذبح کیا، ہماری ہانڈیاں جوش مار رہی تھیں کہ اتنے میں رسول اللہ ﷺ کے منادی نے آواز لگائی: لوگو! ہانڈیاں الٹ دو، اور گدھوں کے گوشت میں سے کچھ بھی نہ کھاؤ، تو ہم نے ہانڈیاں الٹ دیں۔ ابواسحاق (سلیمانی بن فیروز الشیبانی الکوفی) کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن ابی اوفی ؓ سے پوچھا: نبی اکرم ﷺ نے گدھا واقعی حرام قرار دے دیا ہے؟ تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ آپ ﷺ نے اس کو بالکل ہی حرام قرار دے دیا ہے کیونکہ وہ گندگی کھاتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ٣٨ (٤٢٢٠)، الصید ٢٨ (١٩٣٧)، صحیح مسلم/الصید ٥ (٤٣٧)، سنن النسائی/الصید ٣١ (٤٣٤٤)، (تحفة الأشراف: ٥١٦٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٤/٣٥٥، ٣٥٦، ٣٥٧، ٣٨١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جمہور علماء اور اہلحدیث کا یہ قول ہے کہ پالتو گدھا حرام ہے، اور اس کی حرمت میں براء بن عازب، اور ابن عمر اور ابوثعلبہ خشنی ؓ کی احادیث صحیح بخاری اور صحیح مسلم میں ہیں، البتہ جنگلی گدھا یعنی نیل گائے بالاتفاق حلال ہے، اور رسول اکرم ﷺ کو ہدیہ دیا گیا اور آپ نے اس میں سے کھایا (الروضۃ الندیۃ)۔ امام مالک اور علماء کی ایک جماعت کے نزدیک پالتو گدھا حلال ہے، وہ کہتے ہیں کہ یہ ممانعت اس وجہ سے تھی کہ انہوں نے غنیمت کا مال تقسیم ہونے سے پہلے کھانا چاہا، اور وہ منع ہے جیسے اوپر گزرا اور ان کی دلیل ابوداود میں موجود غالب بن ابجر ؓ کی یہ حدیث ہے کہ اپنے گھر والوں کو موٹے گدھوں میں سے کھلاؤ، میں نے ان کو نجاست کھانے کی وجہ سے حرام کیا تھا، لیکن یہ روایت ضعیف اور مضطرب الاسناد ہے، یہ حلت کی دلیل نہیں بن سکتی خصوصاً جب کہ صریح احادیث میں ممانعت آئی ہے۔
It was narrated that Abu Ishaq Shaiban said: "I asked Abdullah bin Abu Awfa about the flesh of domesticated donkeys and he said: We were starving on the Day of Khaibar, when we were with the Prophet. The people had gotten some donkeys as spoils of war on the way out from Al-Madinah, so we slaughtered them and our cooking pots were boiling when the caller of the Messenger Of Allah cried out, telling us to overturn our pots and not to eat anything of the flesh of donkeys. So we overturned them.’ I said to ‘Abdullah bin Abu Awfa: ‘Was it made unlawful?’ He said: ‘We think that the Messenger Of Allah forbade it altogether because it eats excrement.’
Top