مسند امام احمد - - حدیث نمبر 3576
حدیث نمبر: 3576
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ،‏‏‏‏ عَنْ ابْنِ أَبِي رَوَّادٍ،‏‏‏‏ عَنْ سَالِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِيهِ،‏‏‏‏ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ الْإِسْبَالُ فِي الْإِزَارِ،‏‏‏‏ وَالْقَمِيصِ وَالْعِمَامَةِ مَنْ جَرَّ شَيْئًا خُيَلَاءَ،‏‏‏‏ لَمْ يَنْظُرِ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ،‏‏‏‏ قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ مَا أَغْرَبَهُ.
قمیص کی لمبائی کی حد۔
عبداللہ بن عمر ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: اسبال: تہبند، کرتے (قمیص) اور عمامہ (پگڑی) میں ہوتا ہے جو اسے محض تکبر اور غرور کے سبب گھسیٹے تو اللہ تعالیٰ ایسے شخص کی طرف قیامت کے روز نہیں دیکھے گا ١ ؎۔ ابوبکر بن ابی شیبہ کہتے ہیں کہ یہ کتنی غریب روایت ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/اللباس ٣٠ (٤٠٩٤)، (تحفة الأشراف: ٦٧٦٨) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: تہبند لٹکانا سخت گناہ ہے اور اس میں بڑی وعید آئی ہے، ایک روایت میں ہے کہ نبی اکرم نے تہبندلٹکانے والوں کو نماز اور وضو دونوں کے دہرانے کا حکم دیا، اکثر علماء کے نزدیک یہ حکم تشدد اور تہدید کے طور پر تھا کیونکہ وضو ٹوٹنے کی کوئی وجہ نہیں ہے، بہرحال تہبند لٹکا کے نماز پڑھنا بڑی خرابی کی بات ہے کہ اس میں نماز صحیح نہ ہونے کا اندیشہ ہے، جو غرور اور کبر کی وجہ سے ایسا کرے تو وہ مزید دھمکی کا مستحق ہے کہ اس نے دو کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا۔ اور جس کی تہبند خود بخود کبھی ٹخنوں کے نیچے ہوجاتی ہے جیسا کہ ابوبکر ؓ کے بارے میں وارد ہے، تو آپ نے فرمایا: تم ان لوگوں میں سے نہیں ہو اور ٹخنے سے نیچے لٹکانا کچھ تہبند سے خاص نہیں ہے بلکہ ہر ایک کپڑے میں مقدار سنت یا مقدار ضرورت سے اور ٹخنوں تک بڑھانے کی رخصت ہے، اس سے نیچے پہننا حرام ہے، اسی طرح عمامہ کا شملہ نصف پشت سے زیادہ لٹکانا بدعت و حرام ہے، اور اسراف ہے۔
Top