مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 3383
حدیث نمبر: 3383
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ،‏‏‏‏ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ،‏‏‏‏ عَنْ طَاوُسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بَلَغَ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ سَمُرَةَ بَاعَ خَمْرًا،‏‏‏‏ فَقَالَ:‏‏‏‏ قَاتَلَ اللَّهُ سَمُرَةَ،‏‏‏‏ أَلَمْ يَعْلَمْ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ لَعَنَ اللَّهُ الْيَهُودَ،‏‏‏‏ حُرِّمَتْ عَلَيْهِمُ الشُّحُومُ فَجَمَلُوهَا فَبَاعُوهَا.
شراب کی تجارت
عبداللہ بن عباس ؓ کہتے ہیں کہ عمر ؓ کو خبر ملی کہ سمرہ ؓ نے شراب بیچی ہے تو کہا: اللہ تعالیٰ سمرہ کو تباہ کرے، کیا اسے نہیں معلوم کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ یہود پر اللہ کی لعنت ہو، اس لیے کہ ان پر چربی حرام کی گئی تھی، تو انہوں نے اسے پگھلایا اور بیچ دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/البیوع ١٠٣ (٢٢٢٣)، الأنبیاء ٥٠ (٣٤٥٧)، صحیح مسلم/المساقاة ١٣ (١٥٨٢)، سنن النسائی/الفرع والعتیرة ٨ (٤٢٦٢)، (تحفة الأشراف: ١٠٥٠١)، وقد أخرجہ: مسند احمد (١/٢٥)، سنن الدارمی/الأشرابة ٩ (٢١٥٠) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اور بیچ کر اس کی قیمت کھالی، معلوم ہوا کہ جیسے شراب حرام ہے، ویسے ہی اس کی قیمت لینا اور تجارت کرنا بھی حرام ہے، افسوس ہے کہ ہمارے زمانے میں بعض مسلمان تاجر اپنی دکانوں میں شراب بھی رکھتے ہیں، اور خیال رکھتے ہیں کہ شراب کے بیچنے میں اتنا گناہ نہیں ہے جتنا اس کے پینے میں، حالانکہ حدیث کی رو سے یہ سب برابر ہیں اور سب پر لعنت آتی ہے، اور شراب کا پیشہ حرام ہے، اس کا پینا اور پیلانا دونوں جائز نہیں، اسی طرح سود کا پیشہ اور جو تاجر شراب اور سود کی تجارت کرتا ہو اس کی دعوت میں جاتا تقوی اور دین داری کے خلاف ہے۔
Top