Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2308 - 2374)
Select Hadith
2308
2309
2310
2311
2312
2313
2314
2315
2316
2317
2318
2319
2320
2321
2322
2323
2324
2325
2326
2327
2328
2329
2330
2331
2332
2333
2334
2335
2336
2337
2338
2339
2340
2341
2342
2343
2344
2345
2346
2347
2348
2349
2350
2351
2352
2353
2354
2355
2356
2357
2358
2359
2360
2361
2362
2363
2364
2365
2366
2367
2368
2369
2370
2371
2372
2373
2374
سنن ابنِ ماجہ - اذان کا بیان - حدیث نمبر 4141
خلع اور طلاق کا بیان
خلع کا مطلب خلع خ کے پیش کے ساتھ خلع خ کے زبر کے ساتھ) اسم ہے خلع کے لغوی معنی ہیں کسی چیز کو نکالنا اور عام طور پر یہ لفظ بدن سے کسی پہنی ہوئی چیز مثلا کپڑے اور موزے وغیرہ اتارنے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے لیکن شرعی اصطلاح میں اس لفظ کے معنی ہیں ملکیت نکاح کو مال کے عوض میں لفظ خلع کے ساتھ زائل کرنا یا ملکیت نکاح ختم کرنے کے لئے لفظ خلع کے ساتھ اپنی عورت سے مال لینا اس شرعی اصطلاح کی توضیح یہ ہے کہ اگر میاں بیوی میں اختلاف ہوجائے اور دونوں میں کسی طرح نباہ نہ ہو سکے اور مرد طلاق بھی نہ دیتا ہو تو عورت کو جائز ہے کہ کچھ مال دے کر اپنا مہر دے کر نجات حاصل کرلے مثلا اپنے مرد سے کہے کہ اتنا روپیہ لے کر خلع کردو یعنی میری جان چھوڑ دو یا یوں کہے کہ جو مہر تمہارے ذمہ ہے اس کے عوض میری جان چھوڑ دو اس کے جواب میں مرد کہے کہ میں نے چھوڑ دی تو اس سے عورت پر ایک طلاق بائن پڑھ جائے گی اور دونوں میں جدائی ہوجائے گی۔ مظہر نے لکھا ہے کہ اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ اگر مرد عورت سے کہے کہ میں نے اتنے مال کے عوض تم سے خلع کیا اور بیوی کہے کہ میں نے قبول کیا اور پھر میاں بیوی کے درمیان جدائی واقع ہوجائے تو آیا یہ طلاق ہے یا فسخ ہے، چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ اور حضرت امام مالک کا مسلک یہ ہے کہ یہ طلاق بائن ہے حضرت امام شافعی کا زیادہ صحیح قول بھی یہی ہے لیکن حضرت امام احمد کا مسلک یہ ہے کہ یہ فسخ ہے اور حضرت امام شافعی کا بھی ایک قول یہی ہے اگر میاں بیوی کے باہمی اختلاف کی بنیاد شوہر کی زیادتی و سرکشی ہو اور شوہر کی اس زیادتی و سرکشی کی وجہ سے بیوی خلع چاہتی ہو تو اس صورت میں شوہر کے لئے یہ مکروہ ہے کہ وہ خلع کے معاوضہ کے طور پر کوئی چیز مثلا روپیہ وغیرہ لے اور اگر میاں بیوی کے باہمی اختلاف کی بنیاد بیوی کی نافرمانی و سرکشی ہو یعنی بیوی کی نافرمانی وبداطواری کی وجہ سے خلع کی نوبت آئی ہو تو اس صورت میں شوہر کے لئے یہ مکروہ ہے کہ وہ اس خلع کے عوض میں اس قدر رقم لے کہ اس نے عورت کے مہر میں جو رقم دی ہے اس سے بھی زیادہ ہو۔
Top