مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 765
حدیث نمبر: 765
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ سَعْدٍ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ فِي الْجَنَّةِ لَبَابا يُدْعَى الرَّيَّانَ، ‏‏‏‏‏‏يُدْعَى لَهُ الصَّائِمُونَ فَمَنْ كَانَ مِنَ الصَّائِمِينَ دَخَلَهُ وَمَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
روزہ کی فضیلت
سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ نبی اکرم نے فرمایا: جنت میں ایک دروازہ ہے جسے ریان کہا جاتا ہے۔ روزہ رکھنے والوں ١ ؎ کو اس کی طرف بلایا جائے گا، تو جو روزہ رکھنے والوں میں سے ہوگا اس میں داخل ہوجائے گا اور جو اس میں داخل ہوگیا، وہ کبھی پیاسا نہیں ہوگا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصیام ١ (١٦٤٠)، ( تحفة الأشراف: ٤٧٧١) (صحیح) (مَنْ دَخَلَهُ لَمْ يَظْمَأْ أَبَدًا) کا جملہ ثابت نہیں ہے، تراجع الالبانی ٣٥١) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الصوم ٤ (١٨٩٦)، وبدء الخلق (٣٢٥٧)، صحیح مسلم/الصیام ٣٠ (١١٥٢)، مسند احمد (٥/٣٣٣، ٣٣٥)، من غیر ہذا الطریق۔
وضاحت: ١ ؎: روزہ رکھنے والوں سے مراد وہ لوگ ہیں جو فرض روزوں کے ساتھ نفلی روزے بھی کثرت سے رکھتے ہوں، ورنہ رمضان کے فرض روزے تو ہر مسلمان کے لیے ضروری ہیں، اس خصوصی فضیلت کے مستحق وہی لوگ ہوں گے جو فرض کے ساتھ بکثرت نفلی روزوں کا اہتمام کرتے ہوں۔
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1640)
صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 765
Top