مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 2141
حدیث نمبر: 2141
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ مَخْلَدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سُلَيْمَانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُعَاذِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ خُبَيْبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كُنَّا فِي مَجْلِسٍ فَجَاءَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَى رَأْسِهِ أَثَرُ مَاءٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ بَعْضُنَا:‏‏‏‏ نَرَاكَ الْيَوْمَ طَيِّبَ النَّفْسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَجَلْ وَالْحَمْدُ لِلَّهِثُمَّ أَفَاضَ الْقَوْمُ فِي ذِكْرِ الْغِنَى، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ بِالْغِنَى لِمَنِ اتَّقَى وَالصِّحَّةُ لِمَنِ اتَّقَى خَيْرٌ مِنَ الْغِنَى وَطِيبُ النَّفْسِ مِنَ النَّعِيمِ.
کمائی کی ترغیب۔
عبداللہ بن خبیب کے چچا سے روایت ہے ہم ایک مجلس میں تھے، رسول اللہ ﷺ بھی وہاں اچانک تشریف لے آئے، آپ کے سر مبارک پر پانی کا اثر تھا، ہم میں سے ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا: آپ کو ہم آج بہت خوش دل پا رہے ہیں؟ آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں، بحمداللہ خوش ہوں ، پھر لوگوں نے مالداری کا ذکر چھیڑ دیا، تو آپ ﷺ نے فرمایا: اہل تقویٰ کے لیے مالداری کوئی حرج کی بات نہیں، اور تندرستی متقی کے لیے مالداری سے بہتر ہے، اور خوش دلی بھی ایک نعمت ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٥٦٠٦، ومصباح الزجاجة: ٧٥٦)، وقد أخرجہ: مسند احمد (٥/٣٧٢، ٣٨١) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: صحت اور خوش دلی کی نعمت تمام نعمتوں سے بڑھ کر ہے اگر مال لاکھوں کروڑوں ہو، لیکن صحت اور خوش دلی و اطمینان نفس نہ ہو تو سب بیکار ہے، یہ صحت اور طبیعت کی خوشی اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہے، جس بندے کو اللہ چاہتا ہے ان نعمتوں کو عطا کرتا ہے، یا اللہ ہم کو بھی ہمیشہ صحت و عافیت اور خوش دلی اور اطمینان قلب کی نعمت میں رکھ۔ آمین۔
Top