سنن ابنِ ماجہ - نماز کا بیان - حدیث نمبر 3838
حدیث نمبر: 3791
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ،‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ،‏‏‏‏ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي إِسْحَاق،‏‏‏‏ عَنْ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ،‏‏‏‏ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ وَأَبِي سَعِيدٍ،‏‏‏‏ يَشْهَدَانِ بِهِ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا يَذْكُرُونَ اللَّهَ فِيهِ،‏‏‏‏ إِلَّا حَفَّتْهُمُ الْمَلَائِكَةُ،‏‏‏‏ وَتَغَشَّتْهُمُ الرَّحْمَةُ،‏‏‏‏ وَتَنَزَّلَتْ عَلَيْهِمُ السَّكِينَةُ،‏‏‏‏ وَذَكَرَهُمُ اللَّهُ فِيمَنْ عِنْدَهُ.
یاد الہی کی فضیلت۔
ابوہریرہ اور ابوسعید ؓ سے روایت ہے کہ وہ دونوں گواہی دیتے ہیں کہ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا: جو لوگ مجلس میں بیٹھ کر ذکر الٰہی کرتے ہیں، فرشتے انہیں گھیر لیتے ہیں، اور (اللہ کی) رحمت انہیں ڈھانپ لیتی ہے، اور سکینت ان پر نازل ہونے لگتی ہے، اور اللہ تعالیٰ اپنے مقرب فرشتوں سے ان کا ذکر کرتا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الذکروالدعاء ١١ (٢٧٠٠)، سنن الترمذی/الدعوات ٧ (٣٣٧٨)، (تحفة الأشراف: ٣٩٦٤، ١٢١٩٤)، وقد أخرجہ: مسند احمد ٣/٣٣، ٤٩، ٩٢، ٩٤) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: ایک حدیث میں ہے کہ لوگوں نے زور سے اللہ کی یاد شروع کی یعنی بہت چلا کر تو آپ نے ارشاد فرمایا: تم اس کو نہیں پکارتے جو بہرہ ہے، یا غائب ہے، اپنے اوپر آسانی کرو، دوسری روایت میں ہے کہ وہ تم سے زیادہ قریب ہے تمہارے پالان کی آگے کی لکڑی یا تمہارے اونٹ کی گردن سے بھی، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ ہر جگہ اور ہر چیز کو سنتا، اور دیکھتا ہے، پس چلانے کی ضرورت نہیں اگرچہ اس کی ذات مقدس عرش معلی پر ہے مگر اس کا سمع اور بصر ہر جگہ ہے۔
Top