سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1961
حدیث نمبر: 1961
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏ وَالْحَسَنِابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِمَا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ:‏‏‏‏ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ مُتْعَةِ النِّسَاءِ يَوْمَ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَنْ لُحُومِ الْحُمُرِ الْإِنْسِيَّةِ.
نکاح متعہ کی ممانعت
علی بن ابی طالب ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے خیبر کے دن عورتوں کے ساتھ متعہ کرنے سے، اور پالتو گدھوں کے گوشت کھانے سے منع فرما دیا ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المغازي ٣٨ (٤٢١٦)، النکاح ٣١ (٥١١٥)، الذبائح ٢٨ (٥٥٢٣)، الحیل ٤ (٦٩٦١)، صحیح مسلم/النکاح ٣ (١٤٠٧)، الصید ٥ (١٤٠٧)، سنن الترمذی/النکاح ٢٨ (١١٢١)، الأطعمة ٦ (١٧٩٤)، سنن النسائی/النکاح ٧١ (٣٣٦٧)، الصید ٣١ (٤٣٣٩)، (تحفة الأشراف: ١٠٢٦٣)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/النکاح ١٨ (٤١)، مسند احمد (١/٧٩، ١٠٣، ١٤٢)، سنن الدارمی/النکاح ١٦ (٢٢٤٣) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: متعہ: کسی عورت سے ایک متعین مدت تک کے لیے نکاح کرنے کو متعہ کہتے ہیں، جب مقررہ مدت پوری ہوجاتی ہے تو ان کے درمیان خودبخود جدائی ہوجاتی ہے، متعہ دو مرتبہ حرام ہوا اور دو ہی مرتبہ مباح و جائز ہوا، چناچہ یہ غزوہ خیبر سے پہلے حلال تھا پھر اسے غزوہ خیبر کے موقع پر حرام کیا گیا، پھر اسے فتح مکہ کے موقع پر مباح کیا گیا اور عام اوطاس بھی اسی کو کہتے ہیں اس کے بعد یہ ہمیشہ ہمیش کے لیے حرام کردیا گیا جیسا کہ امام نووی نے بیان فرمایا ہے۔ لیکن علامہ ابن القیم کی رائے یہ ہے کہ متعہ غزوہ خیبر کے موقع پر حرام نہیں کیا گیا بلکہ اس کی حرمت فتح مکہ کے سال ہوئی، اور یہی رائے صحیح ہے، اس سے پہلے مباح و جائز تھا، اور علی ؓ نے متعہ کی حرمت اور گھریلو گدھے کی حرمت کو جو ایک ساتھ جمع کردیا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ ابن عباس ؓ ان دونوں کو مباح و جائز سمجھتے تھے تو علی نے نبی اکرم سے ان دونوں کی تحریم ابن عباس ؓ کی تردید میں بیان کی ہے، اور پالتو گدھے کی حرمت غزوہ خیبر میں ہوئی تھی، اور اس کی تحریم کے لیے غزوہ خیبر کے دن کو بطور ظرف ذکر کیا ہے، اور تحریم متعہ کو مطلق بیان کیا ہے، صحیح سند سے منقول ہے کہ رسول اللہ نے خیبر کے دن گھریلو گدھے کو حرام قرار دیا، نیز عورتوں سے متعہ کو بھی حرام کیا، اور ایک روایت میں حرم متعة النساء وحرم لحوم الحمر الأهلية کے الفاظ بھی ہیں جس سے بعض راویوں نے یہ سمجھا کہ ان دونوں کو خیبر کے روز ہی حرام کیا گیا تھا، تو انھوں نے دونوں کو خیبر کے روز ہی سے مقید کردیا، اور بعض راویوں نے ایک کی تحریم پر اقتصار کیا اور وہ ہے گھریلو گدھے کی تحریم، یہیں سے وہم ہوا کہ دونوں کی تحریم غزوہ خیبر کے موقع پر ہوئی، رہا خیبر کا قصہ تو اس روز نہ تو صحابہ کرام ؓ نے یہودی عورتوں سے متعہ کیا، اور نہ ہی اس بارے میں رسول اللہ سے انھوں نے اجازت طلب کی اور نہ ہی کسی نے کبھی اس غزوہ میں اس کو نقل کیا ہے اور نہ اس متعہ کے فعل یا اس کی تحریم کا حتمی ذکر ہے بخلاف فتح مکہ کے، فتح مکہ کے موقع پر متعہ کے فعل اور اس کی تحریم کا ذکر مشہور ہے اور اس کی روایت صحیح ترین روایت ہے۔ (ملاحظہ ہو: زاد المعاد )
It was narrated from Ali bin Abu Talib that the Messenger of Allah ﷺ forbade on the Day of Khaibar, the temporary marriage of women and (he forbade) the flesh of domestic donkeys. (Sahih)
Top