سنن ابنِ ماجہ - نکاح کا بیان - حدیث نمبر 1970
حدیث نمبر: 1970
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَمَانٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا سَافَرَ أَقْرَعَ بَيْنَ نِسَائِهِ.
بیویوں کی باری مقرر کرنا
ام المؤمنین عائشہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب سفر کرتے تو اپنی بیویوں کے درمیان قرعہ اندازی کرتے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ١٦٦٧٨)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الھبة ١٥ (٢٥٩٣)، النکاح ٩٧ (٥٠٩٢)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة ١٣ (٢٤٤٥)، سنن ابی داود/النکاح ٣٩ (٢١٣٨)، مسند احمد (٦/١١٧، ١٥١، ١٩٧، ٢٦٩)، سنن الدارمی/الجہاد ٣١ (٢٤٦٧) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: جس عورت کا نام قرعہ میں نکلتا اس کو سفر میں اپنے ساتھ لے جاتے، باقی عورتوں کو مدینہ میں چھوڑ جاتے اور یہ آپ کا کمال انصاف تھا، ورنہ علماء نے کہا ہے کہ آپ پر بیویوں کے درمیان تقسیم ایام واجب نہ تھی، اللہ تعالیٰ نے آپ کو اختیار دے دیا تھا کہ جس عورت کے پاس چاہیں رہیں: تُرْجِي مَن تَشَاء مِنْهُنَّ وَتُؤْوِي إِلَيْكَ مَن تَشَاء (سورة الأحزاب: 51) ان میں سے جسے چاہیں دور رکھیں اور جسے چاہے اپنے پاس رکھ لیں۔
It was narrated from Aisha (RA) that whenever the Messenger of Allah ﷺ was to travel, he would cast lots among his wives. (Sahih)
Top