مسند امام احمد - حضرت عرفجہ بن اسعد کی احادیث - حدیث نمبر 3324
حدیث نمبر: 2916
حَدَّثَنَا مُحْرِزُ بْنُ سَلَمَةَ الْعَدَنِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ الدَّرَاوَرْدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ نَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا أَدْخَلَ رِجْلَهُ فِي الْغَرْزِ وَاسْتَوَتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، ‏‏‏‏‏‏أَهَلَّ مِنْ عِنْدِ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ.
احرام کا بیان۔
عبداللہ بن عمر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ جب اپنا پاؤں رکاب میں رکھتے اور اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہوجاتی، تو آپ ذو الحلیفہ کی مسجد کے پاس سے لبیک پکارتے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: ٨٠٣٢، ومصباح الزجاجة: ١٠٢٨)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الحج ٢ (١٥١٤)، ٢٨ (١٥٥٢)، ٢٩ (١٥٥٣)، صحیح مسلم/الحج ٣ (١١٨٧)، سنن النسائی/الحج ٥٦ (٢٧٥٩)، موطا امام مالک/الحج ٨ (٢٣)، مسند احمد (٢/١٧، ١٨، ٢٩، ٣٦، ٣٧)، سنن الدارمی/المناسک ٨٢ (١٩٧٠) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: ٤ ؍ ٢٩٥ )
وضاحت: ١ ؎: تلبیہ پکارنے کے سلسلے میں صحیح اور درست بات یہ ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ نے ذی الحلیفہ میں نماز ظہر کے بعد تلبیہ پکارا، اور اونٹنی پر سوار ہوئے تو دوبارہ تلبیہ پکارا، اسی طرح جب آپ مقام بیدا میں پہنچے تو وہاں بھی تلبیہ پکارا، آپ کے ساتھ حج کرنے والے صحابہ کرام ؓ کی ایک بڑی جماعت تھی ہر صحابی ہر جگہ موجود نہیں رہا، اس لیے جس نے جیسا سنا روایت کردیا لیکن دوسرے کی نفی نہیں کی۔
Top