مشکوٰۃ المصابیح - کسب اور طلب حلال کا بیان - حدیث نمبر 35
حدیث نمبر: 2415
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ السَّرْحِ الْمِصْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِي يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَقُولُ إِذَا تُوُفِّيَ الْمُؤْمِنُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَعَلَيْهِ الدَّيْنُ فَيَسْأَلُ:‏‏‏‏ هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ؟، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏صَلَّى عَلَيْهِ. وَإِنْ قَالُوا:‏‏‏‏ لَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْفَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْفُتُوحَ قَالَ:‏‏‏‏ أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ فَمَنْ تُوُفِّيَ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَلَيَّ قَضَاؤُهُ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ.
جوقرضہ یا بے سہارا بال بچے چھوڑے تو اللہ اور اس کے رسول کے ذمہ ہیں۔
ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ جب کوئی مومن رسول اللہ ﷺ کے عہد میں وفات پا جاتا، اور اس کے ذمہ قرض ہوتا، تو آپ ﷺ پوچھتے: کیا اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے اس نے کچھ چھوڑا ہے ؟ تو اگر لوگ کہتے: جی ہاں، تو آپ ﷺ اس کی نماز جنازہ پڑھتے، اور اگر کہتے: نہیں، تو آپ ﷺ فرماتے: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو ، پھر جب اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو فتوحات عطا کیں، تو آپ ﷺ نے فرمایا: میں مومنوں سے ان کی جانوں سے زیادہ قریب ہوں، تو جو کوئی وفات پا جائے اور اس پر قرض ہو، تو اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے، اور جو کوئی مال چھوڑے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے ١ ؎۔
تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفرائض ٤ (١٦١٩)، سنن النسائی/الجنائز ٦٧ (١٩٦٥)، (تحفة الأشراف: ١٥٣١٥)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الکفالة ٥ (٢٢٩٨)، النفقات ١٥ (٥٣٧١)، سنن الترمذی/الجنائز ٦٩ (١٠٧٠)، حم (٢/٢٩٠، ٤٥٣)، سنن الدارمی/البیوع ٥٤ (٢٦٣٦) (صحیح )
وضاحت: ١ ؎: اسلام کے ابتدائی عہد میں جب مال و دولت کی کمی تھی تو جب کوئی مقروض مرتا نبی کریم اس کی نماز جنازہ نہ پڑھتے تھے، صحابہ کرام ؓ کو فرماتے وہ پڑھ لیتے، پھر جب اللہ تعالیٰ نے فتوحات دیں، اور مال غنیمت ہاتھ آیا تو آپ نے حکم دیا کہ اب جو کوئی مسلمان مقروض مرے اس کا قرضہ میں ادا کروں گا، اسی طرح بےسہارا بال بچے چھوڑ جائے تو ان کی پرورش کا ذمہ بھی میرے سر ہے۔
Top