Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (1 - 140)
Select Hadith
1
2
3
4
5
6
7
8
9
10
11
12
13
14
15
16
17
18
19
20
21
22
23
24
25
26
27
28
29
30
31
32
33
34
35
36
37
38
39
40
41
42
43
44
45
46
47
48
49
50
51
52
53
54
55
56
57
58
59
60
61
62
63
64
65
66
67
68
69
70
71
72
73
74
75
76
77
78
79
80
81
82
83
84
85
86
87
88
89
90
91
92
93
94
95
96
97
98
99
100
101
102
103
104
105
106
107
108
109
110
111
112
113
114
115
116
117
118
119
120
121
122
123
124
125
126
127
128
129
130
131
132
133
134
135
136
137
138
139
140
معارف الحدیث - کتاب المعاملات والمعاشرت - حدیث نمبر 1781
عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الذَّهَبُ بِالذَّهَبِ، وَالْفِضَّةُ بِالْفِضَّةِ، وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ، وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ، وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ، وَالْمِلْحُ بِالْمِلْحِ، مِثْلًا بِمِثْلٍ، يَدًا بِيَدٍ، فَمَنْ زَادَ، أَوِ اسْتَزَادَ، فَقَدْ أَرْبَى، الْآخِذُ وَالْمُعْطِي فِيهِ سَوَاءٌ» (رواه مسلم)
رِبا (سود)
حضرت ابو سعید خدری ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ: سونا سونے کے عوض اور چاندی چاندی کے عوضاور گیہوں گیہوں کے عوض اور جَو جَو کے عوض اور کھجوریں کھجوروں کے عوض دست بدست برابر سرابر بیچا خریدا جائے۔ جس نے زیادہ دیا یا زیادہ طلب کیا تو اس نے سود کا معاملہ کیا (اور وہ سود کے گناہ کا مرتکب ہوا) اس میں لینے والا اور دینے والا دونوں برابر ہیں۔ (صحیح مسلم)
تشریح
اس مضمون کی حدیثیں اس حدیث کے راوی حضرت ابو سعید خدری کے علاوہ حضرت عمر، حضرت عبادہ بن صامت حضرت ابو بکرہ حضرت ابو ہریرہ ؓ وغیرہ اور بھی متعدد صحابہ کرام سے مروی ہیں۔ ان کا مدعا اور مطلب یہ ہے کہ جن چھ چیزوں کا اس حدیث میں ذکر کیا ہے (یعنی سونا، چاندی، گیہوں، جَو، کھجور، نمک) اگر ان میں سے کسی جنس کا اسی جنس سے تبادلہ کیا جائے (مثلاً گیہوں دے کر اس کے بدلے میں گیہوں لئے جائیں) تو یہ معاملہ جب جائز ہو گا جب برابر برابر اور دست بدست لیا جائے۔ اگر کمی بیشی ہوئی یا لین دین دست بدست (ہاتھ کے ہاتھ) نہ ہوا بلکہ قرض ادھار کی بات ہوئی تو جائز نہ ہو گا بلکہ یہ ایک طرح کا سود کا معاملہ ہو جائے گا اور دونوں فریق سود کے مرتکب اور گنہگار ہوں گے۔ حضرت شاہ ولی اللہؒ نے "حجۃ اللہ البالغہ" میں ان حدیثوں کی تشریح کرتے ہوئے جو کچھ فرمایا ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کے زمانہ میں اور اس سے پہلے زمانہ جاہلیت میں جس ربا (سود) کا رواج تھا اور جس کو "ربا" کہا جاتا تھا وہ قرض ادھار والا ہی سود تھا جس کی صورت (جیسا کہ پہلے ذکر کیا جا چکا) یہ تھی کہ جو سرمایہ دار مہاجن سودی کاروبار کرتے تھے، ضرورت مند لوگ ان سے قرض لیتے تھے اور طے ہو جاتا تھا کہ اتنے اضافہ کے ساتھ فلاں وقت تک وہ یہ قرض ادا کر دیں گے، پھر اگر مقررہ میعاد پر وہ ادا نہ کر سکتے تو اور مہلت لے لیتے اور اس مہلت کے حساب میں سود کی رقم میں اور اضافہ طے ہو جاتا (شاہ صاحب فرماتے ہیں کہ) اسی سودی کاروبار کا رواج تھا اور اسی کو "ربا" کہا جاتا تھا، قرآن مجید میں براہ راست اسی کو حرام قرار دیا گیا ہے۔ پھر رسول اللہ ﷺ نے اللہ تعالیٰ ہی کے حکم سے خرید و فروخت کی بعض صورتوں کے بھی ربوا کے حکم میں داخل ہونے کا اعلان فرمایا اور ان سے بھی بچنے کی تاکید فرمائی۔ ان حدیثوں مٰں اسی کا اعلان فرمایا گیا ہے۔ اور مقصد و مدعا یہ ہے کہ جن چھ چیزوں کا مندرجہ بالا حدیث میں ذکر کیا گیا ہے ان میں کسی جنس کا بھی اگر اسی جنس سے تبادلہ کیا جائے تو کسی طرف کمی بیشی نہ ہو بلکہ برابر برابر ہو اور لین دین ہاتھ کے ہاتھ ہو اگر تبادلہ میں کمی بیشی ہوئی یا لین دین ہاتھ کے ہاتھ نہ ہوا تو یہ ربوا اور سود کی ایک قسم ہو گی اور دونوں فریق گنہگار ہوں گے۔ حضرت شاہ صاحبؒ نے اپنے معمول کے مطابق اس حکم کی جو حکمت بیان فرمائی ہے اس کا حاصل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ تعیش اور "رفاہیت بالغہ" یعنی زیادہ بلند معیار اور رئیسانہ ٹھاٹ باٹ کی زندگی پسند نہیں فرماتا کیاں کہ جو شخص بہت اونچے معیار کی تعیش کی زندگی گزارے گا وہ لازمی طور پر طلب دنیا میں زیادہ منہمک ہو گا اور آخرت کی زندگی کو بہتر بنانے اور روح کے تزکیہ کی فکر سے وہ اسی حساب سے غافل ہو گا، علاوہ ازیں معاشرہ میں زیادہ اونچ نیچ سے جو طرح طرح کے مفاسد پیدا ہوتے ہیں وہ بھی پیدا ہوں گے اور تعیش اور اعلیٰ معیار زندگی ہی کا تقاضا یہ ہوتا ہے کہ ہر چیز بڑھیا سے بڑھیا اور اعلیٰ معیار کی استعمال کی جائے، گیہوں اعلیٰ قسم ہی کا کھایا جائے، کھجوریں اعلیٰ قسم ہی کی کھائی جائیں، سونا اور چاندی اعلیٰ معیار ہی کی استعمال کی جائیں جس کی عملی صورت اکثر یہی ہوتی تھی کہ اگر اپنے پاس اعلیٰ درجہ کی چیز نہیں ہے بلکہ معمولی درجہ کی ہے تو وہ زیادہ مقدار میں دے کر ان کے بدلے میں اعلیٰ معیار کی تھوڑی مقدار میں لے لی جائے، بہرحال کمی بیشی کے ساتھ ایک جنس کا اسی جنس سے تبادلہ عموماً تعیش اور اعلیٰ معیار زندگی کے تقاضے سے ہی کیا جاتا تھا تو اس کی ممانعت کے ذریعہ اس کے راستہ میں رکاوٹ ڈالی گئی اور ایک حد تک اس کا سد باب کیا گیا۔ والله اعلم باسرار احكامه. حدیث میں صرف مذکورہ بالا چھ چیزوں کے بارے میں یہ حکم دیا گیا ہے لیکن امت کے فقہا مجتہدین کا اس پر قریبا اتفاق ہے کہ ان چھ چیزوں کے علاوہ بھی جو چیزیں اس نوعیت کی ہیں ان کا حکم بھی یہی ہے اگرچہ تفصیلات میں فقہا کی رایوں میں کچھ فرق و اختلاف ہے۔
Top