معارف الحدیث - کتاب الاعتصام بالکتاب والسنۃ - حدیث نمبر 1895
عَنْ أَبِي رَافِعٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لاَ أُلْفِيَنَّ أَحَدَكُمْ مُتَّكِئًا عَلَى أَرِيكَتِهِ يَأْتِيهِ الأَمْرُ مِنْ أَمْرِي مِمَّا أَمَرْتُ بِهِ أَوْ نَهَيْتُ عَنْهُ فَيَقُولُ لاَ نَدْرِي مَا وَجَدْنَا فِي كِتَابِ اللَّهِ اتَّبَعْنَاهُ. (رواه احمد والترمذى وابوداؤد وابن ماجه والبيهقى فى دلائل النبوة)
کتاب اللہ کی طرح سنت بھی واجب الاتباع ہے
حضرت ابو رافع ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ میں تم میں سے کسی کو اس حال میں پاوں (یعنی اس کا یہ حال ہو) کہ وہ اپنے شاندار تخت پر تکیہ لگائے (متکبرانہ انداز میں) بیٹھا ہو اور اس کو میری کوئی بات پہنچے جس میں، میں نے کسی چیز کے کرنے یا نہ کرنے کا حکم دیا ہو تو وہ کہیں کہ ہم نہیں جانتے، ہم تو بس اسی حکم کو مانیں گے جو ہم کو قران میں ملے گا (مسنداحمد سنن ابی داود جامع ترمذی سنن ابن ماجہ دلائل النبوہ بیہقی)

تشریح
اس حدیث کا مدعا اور پیغام بھی وہی ہے جو حضرت مقدام بن معدی کرب کی مندرجہ بالا حدیث کا ہے اور دونوں حدیثوں کے الفاظ و انداز سے یہ اشارہ ملتا ہے کہ اس گمراہی (انکار حدیث) کے اصل علمبردار ایسے لوگ ہونگے جن کے پاس دنیا کے سازوسامان کی فراوانی ہوگی اور ان کے طور طریقے متکبرانہ ہونگے جو اس بات کی علامت ہوگی کہ عیش دنیا نے ان کو خدا سے غافل اور آخرت کی طرف سے بے فکر کر دیا ہے۔ اللہ تعالی ہر فتنے اور ہر گمراہی سے حفاظت فرمائے۔
Top