امت میں عمومی فساد و بگاڑ کے وقت سنت اور طریق محمدی ﷺ سے وابستگی
حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جو شخص میری امت کے فساد و بگاڑ کے وقت میری سنت اور میرے طریقہ سے وابستہ اور اس کو مضبوطی سے پکڑے رہے اس کے لئے شہید کا اجر و ثواب ہے۔ (معجم اوسط لطبرانی)
تشریح
حضرت عبداللہ بن عمر ؓ کی مندرجہ بالا حدیث سے بھی معلوم ہوا اور اس کے علاوہ دوسری متعدد حدیثوں سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر منکشف کیا گیا تھا کہ اگلی امتوں کی طرح آپ کی امت میں بھی فساد بگاڑ آئے گا اور ایسے دور بھی آئیں گے جب امت میں بے راہ روی اور نفس و شیطان کی پیروی بہت عام ہو جائے گی اور اس کی غالب اکثریت آپ کی ہدایت و تعلیم اور آپکے طریقہ کی پابند نہیں رہے گی۔ ظاہر ہے کہ ایسے فاسد ماحول اور ایسی ناموافق فضا میں آپ کی ہدایت اور سنت و شریعت پر قائم رہ کر زندگی گزارنا بڑی عزیمت کا کام ہے اور ایسے بندوں کو بڑی مشکلات کا سامنا اور بڑی قربانیاں دینی ہوں گی حضرت ابوہریرہ ؓٗ کی اس حدیث میں ان اصحاب عزیمت کو خوشخبری سنائی گئی ہے کہ آخرت میں اللہ تعالی کی طرف سے ان کو فی سبیل اللہ شہید ہونے والوں کا درجہ اور اجر و ثواب عطا ہو گا۔
یہاں یہ بات خاص طور پر قابل لحاظ ہے کہ ہماری زبان میں سنت کا لفظ ایک مخصوص اور محدود معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے مگر حدیث میں سنت سے مراد آپ کا طریقہ اور آپ کی ہدایت ہے جس میں عقائد اور فرائض و واجبات بھی بھی شامل ہیں۔
فائدہ: "مشکوۃ المصابیح" میں حضرت ابوہریرہ ؓ کی روایت سے حدیث ان الفاظ میں نقل کی گئی ہے۔ "مَنْ تَمَسَّكَ بِسُنَّتِي عِنْدَ فَسَادِ أُمَّتِي فَلَهُ أَجْرُ مِأَة شَهِيدٍ" اور اس کی تخریج کے لئے حدیث کی کسی کتاب کا حوالہ بھی نہیں دیا گیا بظاہر زیادہ قابل اعتماد معجم اوسط طبرانی کی وہی روایت ہے جو یہاں جمع الفوائد سے نقل کی گئی ہے اور جس میں "فَلَهُ أَجْرُ شَهِيدٍ" فرمایا گیا ہے۔ واللہ اعلم۔