معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2000
عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ: لَمَّا حُضِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي البَيْتِ رِجَالٌ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «هَلُمُّوا أَكْتُبْ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ»، فَقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غَلَبَهُ الوَجَعُ، وَعِنْدَكُمُ القُرْآنُ حَسْبُنَا، كِتَابُ اللَّهِ فَاخْتَلَفَ أَهْلُ البَيْتِ وَاخْتَصَمُوا، فَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ قَرِّبُوا يَكْتُبُ لَكُمْ كِتَابًا لاَ تَضِلُّوا بَعْدَهُ، وَمِنْهُمْ مَنْ يَقُولُ غَيْرَ ذَلِكَ، فَلَمَّا أَكْثَرُوا اللَّغْوَ وَالِاخْتِلاَفَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قُومُوا» قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ، فَكَانَ يَقُولُ ابْنُ عَبَّاسٍ: «إِنَّ الرَّزِيَّةَ كُلَّ الرَّزِيَّةِ، مَا حَالَ بَيْنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبَيْنَ أَنْ يَكْتُبَ لَهُمْ ذَلِكَ الكِتَابَ، لِاخْتِلاَفِهِمْ وَلَغَطِهِمْ» (رواه البخارى ومسلم)
وفات اور مرض وفات
حضرت عبداللہ بن عباس ؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے بیان کیا کہ (ایک دن) جب کہ رسول اللہ ﷺ کی وفات کا وقت قریب آ گیا تھا اور (حضور ﷺ کے پاس) گھر میں چند اشخاص تھے، جن میں ایک حضرت عمر بن الخطابؓ بھی تھے، آپ ﷺ نے فرمایا: آؤ میں لکھ دوں (یعنی لکھا دوں) تمہارے لئے ایک نوشتہ کہ ہرگز گمراہ نہ ہوں گے تم اس کے بعد ..... تو کہا حضرت عمرؓ نے (لوگوں سے) کہ حضور ﷺ کو اس وقت سخت تکلیف ہے اور تمہارے پاس قرآن موجود ہے اور وہ اللہ کی کتاب تمہارے لئے (یعنی تمہاری ہدایت کے لئے اور گمراہی سے حفاظت کے لئے) کافی ہے پس جو لوگ اس وقت (حضور ﷺ کے پاس) گھر میں تھے، ان کی رائیں مختلف ہو گئیں اور وہ آپس میں بحث کرنے لگے، ان میں سے کچھ کہتے تھے کہ (لکھنے کا سامان) آپ ﷺ کے پاس لے آؤ تا کہ آپ ﷺ وہ لکھا دیں (جو لکھنا چاہتے ہیں) اور بعض وہ کہتے تھے جو حضرت عمرؓ نے کہا تھا تو جب (اس بحث و مباحثہ کی وجہ سے) اختلاف اور شور و شغب زیادہ ہوا تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ تم لوگ میرے پاس سے چلے جاؤ۔ حضرت ابن عباسؓ سے اس واقعہ کے روایت کرنے والے راوی عبیداللہ بن عبداللہ بیان کرتے ہیں کہ ابن عباس اس واقعہ کے بارے میں کہا کرتے تھے کہ مصیبت ساری مصیبت وہ ہے جو حائل ہوئی رسول اللہ ﷺ کے درمیان اور اس نوشتہ کی کتابت کے درمیان (جو آپ ﷺ لکھنا چاہتے تھے) ان لوگوں کے باہمی اختلاف رائے اور شور و شغب کی وجہ سے۔ (صحیح بخاری و صحیح مسلم)

تشریح
جیسا کہ ذکر کیا گیا حضرت عبداللہ بن عباس سے اس واقعہ کی یہ روایت عبیداللہ بن عبداللہ کی ہے حضرت ابن عباسؓ کے ایک دوسرے شاگرد سعید بن جبیر نے بھی ان سے اس واقعہ کی روایت کی ہے، اس میں چند باتوں کا اضافہ ہے، وہ روایت بھی صحیحین ہی میں ہے، اس کو بھی ذیل میں درج کیا جاتا ہے تا کہ پورا واقعہ سامنے آ جائے ..... سعید بن جبیر راوی ہیں:
Top