معارف الحدیث - کتاب المناقب والفضائل - حدیث نمبر 2041
عَنْ مُرَّةُ بْنُ كَعْبٍ قَالَ: سَمِعْتُ مِنْ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَذَكَرَ الفِتَنَ فَقَرَّبَهَا، فَمَرَّ رَجُلٌ مُقَنَّعٌ فِي ثَوْبٍ فَقَالَ: هَذَا يَوْمَئِذٍ عَلَى الهُدَى، فَقُمْتُ إِلَيْهِ فَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ. قَالَ: فَأَقْبَلْتُ عَلَيْهِ بِوَجْهِهِ، فَقُلْتُ: هَذَا؟ قَالَ: نَعَمْ. (رواه الترمذى وابن ماجه)
فضائل حضرت عثمان ذو النورین
حضرت مرہ بن کعب ؓ سے روایت ہے (انہوں نے بیان کیا کہ) رسول اللہ ﷺ سے میں نے (ایک خطاب میں) سنا، آپ ﷺ نے اپنے بعد امت میں برپا ہونے والے کچھ فتنوں کا ذکر فرمایا اور ان کو قریب ہی میں واقع ہونے والے فتنے بتلایا۔ اسی وقت ایک شخص سر سے کپڑا اوڑھے ہوئے سامنے گذرا تو حضور ﷺ نے ایک شخص کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا، یہ شخص آنے والے ان فتنوں کے دنوں میں طریقہ ہدایت اور راہ راست پر ہو گا (حدیث کے راوی مرہ بن کعب کہتے ہیں کہ میں حضور ﷺ کی زبان مبارک سے یہ بات سن کر) اس شخص کی طرف چلا (تا کہ دیکھ لوں کہ وہ کون ہے) دیکھا تو عثمان بن عفان تھے میں نے ان کا چہرہ حضور ﷺ کی طرف کر کے حضور ﷺ سے عرض کیا، کیا وہ یہی ہیں؟ (جن کے بارے میں آپ نے فرمایا کہ وہ فتنہ کے زمانے میں ہدایت اور راہ راست پر ہوں گے؟) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ "ہاں"(یہی وہ ہیں)۔

تشریح
حدیث کسی تشریح و توضیح کی محتاج نہیں ہے مطلب بالکل واضح ہے کہ حضور ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی عطا فرمائی ہوئی اطلاع کی بنا پر بطور پیشن گوئی کے حضرت عثمان ؓ کے بارے میں اپنے اس خطاب عام میں اعلان فرمایا کہ میرے بعد قریبی زمانہ میں جو فتنے امت میں برپا ہوں گے ان میں عثمان بن عفان طریقہ ہدایت اور راہ راست پر ہوں گے ..... معلوم ہے کہ حضور ﷺ کے بعد امت میں سب سے بڑا اور پہلا فتنہ خود حضرت عثمان ؓ کے خلاف اٹھنے والا فتنہ تھا جس میں وہ انتہائی مظلومیت کے ساتھ شہید کئے گئے، جیسا کہ آئندہ ذکر کی جانے والی حدیثوں سے بھی معلوم ہو گا۔ رسول اللہ ﷺ کے اس طرح کے ارشادات کی روشنی ہی میں اہل سنت کا عقیدہ ہے کہ فتنے کے دور میں حضرت عثمانؓ حق و ہدایت پر تھے، اور ان کے مخالفین جنہوں نے فتنہ برپا کیا اہل ضلال تھے۔ نَعُوذُ بِاللَّهِ تَعَالَى مِنَ الشُّرُوْرِ وَالفِتَنِ، مَا ظَهَرَ مِنْهَا وَمَا بَطَنَ.
Top