Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (141 - 241)
Select Hadith
141
142
143
144
145
146
147
148
149
150
151
152
153
154
155
156
157
158
159
160
161
162
163
164
165
166
167
168
169
170
171
172
173
174
175
176
177
178
179
180
181
182
183
184
185
186
187
188
189
190
191
192
193
194
195
196
197
198
199
200
201
202
203
204
205
206
207
208
209
210
211
212
213
214
215
216
217
218
219
220
221
222
223
224
225
226
227
228
229
230
231
232
233
234
235
236
237
238
239
240
241
معارف الحدیث - کتاب الاخلاق - حدیث نمبر 315
عَنِ عَائِشَةَ قَالَتْ اسْتَأْذَنَ رَجُلٌ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : « بِئْسَ ابْنُ العَشِيرَةِ - أَوْ بِئْسَ رَجُلُ العَشِيرَةِ » قَالَ : ائْذَنُوا لَهُ ، فَلَمَّا دَخَلَ أَلاَنَ لَهُ القَوْلَ ، فَقَالَتْ عَائِشَةَ يَا رَسُوْلَ اللهِ أَلَنْتَ لَهُ القَوْلَ؟ وَقَدْ قُلْتَ لَهُ مَا قُلْتَ قَالَ « إِنَّ شَرَّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ لِاِتِّقَاءَ فُحْشِهِ » (رواه البخارى ومسلم وابو داؤد واللفظ له)
خوش کلامی اور بد زبانی
حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے ملاقات کی اجازت چاہی، آپ نے (ہم لوگوں سے) فرمایا کہ یہ اپنے قبیلہ کا بُرا فرزند ہے، یا فرمایا کہ یہ شخص اپنے قبیلہ کا بُرا آدمی ہے، پھر آپ نے فرمایا کہ اس کو آنے کی اجازت دے دو، پھر جب وہ آ گیا تو آپ نے اُس کے ساتھ گفتگو بہت نرمی سے فرمائی (جب وہ چلا گیا) تو حضرت عائشہؓ نے آپ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ (ﷺ) آپ نے تو اس شخص سے بڑی نرمی کے ساتھ بات کی، اور پہلے آپ نے اسی کے بارے میں وہ بات فرمائی تھی (کہ وہ اپنے قبیلے کا بہت بُرا آدمی ہے) آپ نے ارشاد فرمایا کہ اللہ کے نزدیک درجہ کے لحاظ سے بدترین آدمی قیامت کے دن وہ ہو گا، جس کی بدزبانی اور سخت کلامی کے ڈر سے لوگ اس کو چھوڑ دیں (یعنی اس سے ملنے اور بات کرنے سے گریز کریں) (صحیح بخاری، صحیح مسلم، سنن ابی داؤد)
تشریح
رسول اللہ ﷺ کے جواب کا حاصل یہ ہے کہ اگر کوئی آدمی شریر اور بُرا بھی ہو، جب بھی اُس سے بات نرمی سے اور شریفانہ طریقہ ہی سے کرنی چاہئے، ورنہ بدزبانی اور سخت کلامی کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ آدمی ایسے شخص سے ملنے اور بات کرنے سے گریز کرنے لگتے ہیں، اور جس شخص کا یہ حال ہو، وہ اللہ کے نزدیک بہت برا آدمی ہے اور قیامت کے دن اُس کا حال بہت برا ہو گا۔ اس حدیث کے بارے میں چند باتیں سمجھ لینی چاہئیں: ۱۔ رسول اللہ ﷺ نے اس شخص کے آنے سے پہلے اُس کے بُرے آدمی ہونے کی اطلاع اپنے پاس والوں کو غالباً اس لیے دی تھی کہ وہ اس کے سامنے محتاط ہو کر بات کریں، اور کوئی ایسی بات نہ کر بیٹھیں جو کسی شریر اور برے آدمی کے سامنے نہ کرنی چاہئے، اور ایسی کسی مصلحت سے کسی شخص کی برائی سے دوسروں کو خبردار کرنا غیبت میں داخل نہیں ہے، بلکہ اس کا حکم ہے، چنانچہ ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا " اذكروا الفاجر بما فيه لكى يحذره الناس " (فاجر و بدکار آدمی میں جو برائی ہے اُس کا لوگوں سے ذکر کر دو، تا کہ اللہ کے بندے اس کے شر سے محفوظ رہ سکیں)۔ (کنز العمال) ۲۔ اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جس آدمی کا شریر اور بُرا ہونا معلوم ہو اُس سے بھی گفتگو نرمی ہی سے کرنی چاہئے، بلکہ اسی واقعہ کی صحیح بخاری کی ایک روایت میں یہ الفاظ بھی ہیں: " فَلَمَّا جَلَسَ تَطَلَّقَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي وَجْهِهِ وَانْبَسَطَ إِلَيْهِ " جس کا مطلب یہ ہوا کہ آُ نے اُس آدمی سے شگفتگی اور خندہ روئی کے ساتھ ملاقات اور بات چیت کی۔ اس سے معلوم ہوا کہ بعض لوگوں کا یہ خیال کہ جن لوگوں کی برائی اور بدکرداری ہم جانتے ہوں اُن سے اچھی طرح ملنا بھی نہ چاہئے صحیح نہیں ہے۔ رسول اللہ ﷺ کے مشہور صحابی حضرت ابو الدرداء ؓ سے خود امام بخاری نے نقل کیا ہے کہ وہ فرماتے تھے۔ " إِنَّا لَنَكْشِرُ فِي وُجُوهِ أَقْوَامٍ، وَإِنَّ قُلُوبَنَا لَتَلْعَنُهُمْ " یعنی ہم بہت سے ایسے لوگوں سے بھی ہنس کرملتے اور بولتے ہیں، جن کے احوال اور اعمال کے لحاظ سے ہمارے دل ان پر لعنت کرتے ہیں۔ ۳۔ اس حدیث کی ابو داؤد کی ایک اور روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ نے جب رسول اللہ ﷺ سے دریافت کیا، کہ جس آدمی کے بارے میں آپ نے خود فرمایا تھا کہ یہ بہت برا آدمی ہے، اُس سے آپ نے ایسی بشاشت اور شگفتگی کے ساتھ کیوں ملاقات اور بات چیت فرمائی؟ تو آپ نے جواب میں فرمایا " يَا عَائِشَةُ، إِنَّ اللَّهَ لَا يُحِبُّ الْفَاحِشَ الْمُتَفَحِّشَ " یعنی اے عائشہؓ! اللہ تعالیٰ بدزبان اور فحش گو آدمی کو دوست نہیں رکھتا۔ مطلب یہ ہے کہ بدزبانی کی عادت اللہ تعالیٰ کی محبت سے محروم کر دیتی ہے، لہذا میں کیسے اس کا مرتکب ہو سکتا ہوں۔
Top