معارف الحدیث - کتاب الطہارت - حدیث نمبر 440
عَنْ أَبِي حَيَّةَ ، قَالَ : رَأَيْتُ عَلِيًّا تَوَضَّأَ ، فَغَسَلَ كَفَّيْهِ حَتَّى أَنْقَاهُمَا ، ثُمَّ مَضْمَضَ ثَلاَثًا ، وَاسْتَنْشَقَ ثَلاَثًا ، وَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلاَثًا ، وَذِرَاعَيْهِ ثَلاَثًا ، وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّةً ، ثُمَّ غَسَلَ قَدَمَيْهِ إِلَى الْكَعْبَيْنِ ، ثُمَّ قَامَ فَأَخَذَ فَضْلَ طَهُورِهِ فَشَرِبَهُ وَهُوَ قَائِمٌ ، ثُمَّ قَالَ : أَحْبَبْتُ أَنْ أُرِيَكُمْ كَيْفَ كَانَ طُهُورُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. (رواه الترمذى والنسائى)
وضو کا طریقہ
ابو حیہ سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی ؓ کو دیکھا آپ نے وضو اس طرح فرمایا، پہلے اپنے دونوں ہاتھ اچھی طرح دھوئے یہاں تک کہ ان کو خوب اچھی طرح صاف کر دیا، پھر تین دفعہ کلی کی، پھر تین دفعہ پانی ناک میں لے کر اس کی صفائی کی، پھر چہرے اور دونوں ہاتھوں کو تین تین دفعہ دھویا، پھر سر کا مسح ایک دفعہ کیا، پھر دونوں پاؤں ٹخنوں تک دھوئے، اس کے بعد آپ کھڑے ہوئے اور کھڑے ہی کھڑے آپ نے وضو کا بچا ہوا پانی لے کر پیا۔ حضرت علی مرتضیٰ ؓ نے اس طرح پورا وجو کر کے دکھانے کے بعد فرمایا۔ میں نے چاہا کہ تمہیں دکھلاؤں کہ رسول اللہ ﷺ کس طرح وضو فرمایا کرتے تھے۔ (جامع ترمذی و سنن نسائی)

تشریح
جیسا کہ حضرت عثمان اور حضرت علی ؓ کی ان حدیثوں سے معلوم ہوا رسول اللہ ﷺ عام طور سے وضو اسی طرح فرماتے تھے کہ دھونے والے اعضاء کو تین تین دفعہ دھوتے تھے اور سر پر مسح ایک ہی دفعہ فرماتے تھے۔ لیکن کبھی کبھی آپ ﷺ نے ایسا بھی کیا ہے کہ دھوئے جانے والے اعضاء کو بھی صرف ایک ہی ایک مرتبہ یا صرف دو ہی مرتبہ دھویا، اور ایسا آپ ﷺ نے یہ بتانے اور دکھانے کے لئے کیا کہ اس طرح بھی وضو ہو جاتا ہے، فقہاء کی اصطلاح میں اس کو بیان جواز کہتے ہیں۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ کسی وقت پانی کی کمی کی وجہ سے آپ ﷺ نے ایسا کیا ہو۔ واللہ اعلم۔
Top