Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (885 - 968)
Select Hadith
885
886
887
888
889
890
891
892
893
894
895
896
897
898
899
900
901
902
903
904
905
906
907
908
909
910
911
912
913
914
915
916
917
918
919
920
921
922
923
924
925
926
927
928
929
930
931
932
933
934
935
936
937
938
939
940
941
942
943
944
945
946
947
948
949
950
951
952
953
954
955
956
957
958
959
960
961
962
963
964
965
966
967
968
معارف الحدیث - کتاب الصوم - حدیث نمبر 702
عَنْ جَابِرِ قَالَ : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُعَلِّمُنَا الِاسْتِخَارَةَ فِي الأُمُورِ ، كَمَا يُعَلِّمُنَا السُّورَةَ مِنَ القُرْآنِ ، يَقُولُ : " إِذَا هَمَّ أَحَدُكُمْ بِالأَمْرِ ، فَلْيَرْكَعْ رَكْعَتَيْنِ مِنْ غَيْرِ الفَرِيضَةِ ، ثُمَّ لِيَقُلْ : اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ ، وَأَسْأَلُكَ مِنْ فَضْلِكَ العَظِيمِ ، فَإِنَّكَ تَقْدِرُ وَلاَ أَقْدِرُ ، وَتَعْلَمُ وَلاَ أَعْلَمُ ، وَأَنْتَ عَلَّامُ الغُيُوبِ ، اللَّهُمَّ إِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ خَيْرٌ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي (أَوْ قَالَ فِىْ عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ) فَاقْدُرْهُ لِي وَيَسِّرْهُ لِي ، ثُمَّ بَارِكْ لِي فِيهِ ، وَإِنْ كُنْتَ تَعْلَمُ أَنَّ هَذَا الأَمْرَ شَرٌّ لِي فِي دِينِي وَمَعَاشِي وَعَاقِبَةِ أَمْرِي (أَوْ قَالَ فِي عَاجِلِ أَمْرِي وَآجِلِهِ) فَاصْرِفْهُ عَنِّي وَاصْرِفْنِي عَنْهُ ، وَاقْدُرْ لِي الخَيْرَ حَيْثُ كَانَ ، ثُمَّ أَرْضِنِي " قَالَ : « وَيُسَمِّي حَاجَتَهُ » (رواه البخارى ومسلم)
صلوٰۃ استخارہ
حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ ہم کو اپنے معاملات میں استخارہ کرنے کا طریقہ اسی اہتمام سے سکھاتے تھے جس اہتمام سے قرآن کی سورتوں کی تعلیم فرماتے تھے۔ آپ ﷺ ہم کو بتاتے تھے کہ جب تم میں سے کوئی شخص کسی کام کا ارادہ کرے (اور اس کے انجام کے بارے میں فکر مند ہو تو اس کو اس طرح استخارہ کرنا چاہئے) پہلے وہ دو رکعت نفل پڑھے اس کے بعد اللہ کے حضور میں اس طرح عرض کرے: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْتَخِيرُكَ بِعِلْمِكَ وَأَسْتَقْدِرُكَ بِقُدْرَتِكَ ..... (اے میرے اللہ! میں تجھ سے تیری صفت علم کے وسیلے سے خیر اور بھلائی کی رہنمائی چاہتا ہوں اور تیری صفت قدرت کے ذریعے تجھ سے قدرت کا طالب ہوں اور تیرے عظیم فضل کی بھیگ مانگتا ہوں کیوں کہ تو قادر مطلق ہے اور میں بالکل عاجز ہوں۔ اور تو علیم کل ہے اور میں حقائق سے بالکل ناواقف ہوں اور تو سارے غیبوں سے باخبر ہے۔ پس اے میرے اللہ! اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے بہتر ہو، میرے دین، میری دنیا اور میری آخرت کے لحاظ سے تو اس کو میرے لیے مقدر کر دے اور آسان بھی فرما دے اور پھر اس میں میرے لیے برکت بھی دے اور اگر تیرے علم میں یہ کام میرے لیے برا ہے (اور اس کا نتیجہ خراب نکلنے والا ہے)، میرے دین، میری دنیا اور میری آخرت کے لحاظ سے تو اس کام کو مجھ سے الگ رکھ اور مجھے اس سے روک دے اور میرے لیے خیر و بھلائی کو مقدر فرما دے، وہ جہاں اور جس کام میں ہو پھر مجھے اس خیر والے کام کے ساتھ راضی اور مطمئن کر دے "۔ راوی کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے یہ بھی فرمایا کہ: جس کام کے بارے میں استخارہ کرنے کی ضرورت ہو استخؒارہ کی دعا کرتے ہوئے صراحۃ اس کا نام لے۔ (صحیح بخاری)
تشریح
بندوں کا علم ناقص ہے بسا اوقات ایسا ہوتا ہے کہ کوئی بندہ ایک کام کرنا چاہتا ہے اور اس کا انجام اس کے حق میں اچھا نہیں ہوتا۔ رسول اللہ ﷺ نے اس کے لیے " صلوٰۃ استخارہ " تعلیم فرمائی اور بتایا کہ جب کوئی خاص اور اہم کام درپیش ہو تو دو رکعت نماز پڑھ کے اللہ تعالیٰ سے رہنمائی اور توفیق خیر کی دعا کر لیا کرو۔ تشریح ..... جیسا کہ اس دعا کے مضمون سے ظاہر ہے استخارہ کی حقیقت اور اس کی روح یہ ہے کہ بندہ اپنی عاجزی اور بےعلمی کا احساس و اعتراف کرتے ہوئے اپنے علیم کل اور قادر مطلق مالک سے رہنمائی اور مدد چاہتا ہے اور اپنے معاملہ کو اس کے حوالے کر دیتا ہے کہ جو اس کے نزدیک بہتر ہو بس وہی کر دے، اس طرح گویا وہ اپنے مقصد کو اللہ کی مرضی میں فنا کر دیتا ہے، اور جب اس کی یہ دعا دل سے ہو جیسے کہ ہونا چاہیے تو ہو نہیں سکتا کہ اللہ تعالیٰ اپنے اس بندے کی رہنمائی اور مدد نہ فرمائے۔ حدیث میں اس کا کوئی اشارہ نہیں ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رہنمائی بندے کو کس طرح ھاصل ہو گی، لیکن اللہ تعالیٰ کے بندوں کا تجربہ ہے کہ یہ رہنمائی بسا اوقات خواب وغیرہ میں کسی غیبی اشارہ کے ذریعہ بھی ہوتی ہے، اور کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ آپ سے آپ اس کام کے کرنے کا جذبہ اور داعیہ دل میں بڑھ جاتا ہے، یا اس کے برعکس اس کی طرف سے دل بالکل ہٹ جاتا ہے، ایسی صورت میں ان دونوں کیفیتوں کو منجانب اللہ اور دعا کا نتیجہ سمجھنا چاہیے، اور اگر استخارہ کے بعد تذبذب کی کیفیت رہے تو استخارہ بار بار کیا جائے اور جب تک کسی طرف رجحان نہ ہو جائے اقدام نہ کیا جائے۔ بہر حال یہ صلوٰۃ استغفار، صلوٰۃ حاجت اور صلوٰۃ استخارہ عظیم نعمتیں ہیں جو اس امت کو رسول اللہ ﷺ کے ذریعہ سے ملی ہیں۔ اللہ تعالیٰ ہم کو ان سے فائدہ اٹھانے کی توفیق دے۔
Top