سانپوں کے مارنے کا بیان اور سانپوں کا حال
ابو سائب سے مولیٰ ہشام بن زہرہ کے روایت ہے (کہتے ہیں) کہ میں ابوسعید خدری ؓ کے پاس گیا وہ نماز پڑھ رہے تھے میں بیٹھ گیا نماز سے فارغ ہونے کا انتظار کر رہا تھا اتنے میں، میں نے ان کے تخت کے تلے سرسراہٹ سنی، دیکھا تو سانپ ہے میں اس کے مارنے کو اٹھا ابوسعید نے اشارہ کیا بیٹھ جا اس سے معلوم ہوا کہ نماز میں اشارہ کرنا درست ہے جب نماز سے فارغ ہوئے تو ایک کوٹھڑی کی طرف اشارہ کیا اور کہا اس کوٹھڑی کو دیکھتے ہو؟ میں نے کہا ہاں ابوسعید خدری ؓ نے کہا اس کوٹھڑی میں ایک نوجوان رہتا تھا جس نے نئی شادی کی تھی وہ رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنگ خندق میں گیا پھر وہ یکایک آپ کے پاس آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ ﷺ مجھے اجازت دیجیے میں نے شادی کی ہے آپ ﷺ نے اجازت دے دی اور فرمایا ہتھیار لے کر جا کیونکہ مجھے بنی قریضہ کا خوف ہے وہ نوجوان ہتھیار لے کر گیا جب گھر پہنچا تو بیوی کو دیکھا دروازہ پر کھڑی ہے اس نوجوان نے غیرت سے برچھا اس کے مارنے کو اٹھایا وہ بولی جلدی مت کر اپنے گھر میں جا کر دیکھ کہ اس میں کیا ہے وہ گھر میں گیا دیکھا تو ایک سانپ کنڈلی مارے ہوئے اس کے بچھونے پر بیٹھا ہوا ہے وہ نوجوان سانپ کو برچھی سے چھید کر نکلا اور برچھی کو گھر میں کھڑا کردیا وہ سانپ اس برچھی کی نوک میں پیچ کھاتا رہا اور نوجوان اسی وقت مرگیا معلوم نہیں سانپ پہلے مرا یا وہ نوجوان پہلے جب رسول اللہ ﷺ سے قصہ بیان کیا گیا تو آپ نے فرمایا مدینہ میں جن مسلمان ہوگئے ہیں۔ تو جب تم کسی سانپ کو دیکھو تو تین روز تک اسے آگاہ کیا کرو اگر بعد اس کے بھی نکلے تو اس کو مار ڈالو کیونکہ وہ شیطان ہے۔