مشکوٰۃ المصابیح - - حدیث نمبر 482
حَدَّثَنِي يَحْيَی عَنْ مَالِک عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ مَوْلَی عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ بْنِ حُوَيْطِبٍ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ تُوُفِّيَتْ وَطَارِقٌ أَمِيرُ الْمَدِينَةِ فَأُتِيَ بِجَنَازَتِهَا بَعْدَ صَلَاةِ الصُّبْحِ فَوُضِعَتْ بِالْبَقِيعِ قَالَ وَکَانَ طَارِقٌ يُغَلِّسُ بِالصُّبْحِ قَالَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ فَسَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ يَقُولُ لِأَهْلِهَا إِمَّا أَنْ تُصَلُّوا عَلَی جَنَازَتِکُمْ الْآنَ وَإِمَّا أَنْ تَتْرُکُوهَا حَتَّی تَرْتَفِعَ الشَّمْسُ
نماز جنازہ بعد نماز صبح اور نماز عصر کے پڑھنے کا بیان۔
محمد بن ابی حرملہ سے روایت ہے کہ زینب بنت ابی سلمہ مرگئیں اور اس زمانے میں طارق حاکم تھے مدینہ کے تو لایا گیا جنازہ ان کا بعد نماز صبح کے اور رکھا گیا بقیع میں اور طارق نماز پڑھا کرتے تھے صبح کی اندھیرے میں ابی حرمہ نے کہا میں نے عبداللہ بن عمر سے سنا وہ کہتے تھے زینب کے لوگوں سے یا تو تم جنازہ کی نماز اب پڑھ لو یا رہنے دو یہاں تک کہ آفتاب بلند ہوجائے۔
Top