ہتھیاروں کو نفل میں دنیے کا بیان
ابی قتادہ بن ربعی سے روایت ہے کہ نکلے ہم رسول اللہ ﷺ کے ساتھ جنگ حنین میں، جب لڑے ہم کافروں سے تو مسلمانوں میں گڑبڑ مچی میں نے ایک کافر کو دیکھا کہ اس نے ایک مسلمان کو مغلوب کیا ہوا ہے، تو میں نے پیچھے سے آن کر ایک تلوار اس کی گردن پر ماری، وہ میرے طرف دوڑا اور مجھے آن کر ایسا کردیا گویا موت کو مزہ چکھایا، پھر وہ خود مرگیا اور مجھے چھوڑ دیا، پھر میں حضرت عمر سے ملا ؛ اور میں نے کہا آج لوگوں کو کیا ہوا؟ انہوں نے جواب دیا کہ اللہ کا ایسا ہی حکم ہوا، پھر مسلمان واپس لوٹے اور فرمایا رسول اللہ ﷺ نے " جو کسی شخص کو مارے تو اس کا سامان اسی کو ملے گا جبکہ اس پر وہ گواہ رکھتا ہو " ابوقتادہ کہتے ہیں؛ جب میں نے یہ سنا تو اٹھ کھڑا ہوا پھر میں نے یہ خیال کیا کہ کون گواہی دے گا میری؟ تو میں بیٹھ گیا۔ پھر آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص کسی کو مارے گا، اس کا سامان اسی کی ملے گا بشرطیکہ وہ گواہ رکھتا ہو تو میں اٹھ کھڑا ہوا پھر میں نے یہ خیال کیا کہ کون گواہی دے گا میری؟ پھر بیٹھا رہا۔ پھر تیسری مرتبہ آپ ﷺ نے فرمایا ؛ میں اٹھ کھڑا ہوا، تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کیا ہوا تجھ کو اے ابوقتادہ؟ میں نے سارا قصہ کہہ سنایا ؛ اتنے میں ایک شخص بولا سچ کہا یا رسول اللہ ﷺ اور سامان اس کافر کا میرے پاس ہے تو وہ سامان مجھے معاف کرا دیجئے ان سے حضرت ابوبکر نے کہا قسم اللہ کی ایسا کبھی نہ ہوگا، رسول اللہ ﷺ کبھی ایسا قصد نہ کریں گے کہ ایک شیر اللہ کے شیروں میں سے اللہ و رسول ﷺ کی طرف سے لڑے اور سامان تجھے مل جائے، آپ ﷺ نے فرمایا ابوبکر سچ کہتے ہیں وہ سامان ابوقتادہ کو دے دے اس نے مجھے دیدیا میں زرہ بیچ کر ایک باغ خریدا ؛ بنی سلمہ کے محلہ میں اور یہ پہلا مال ہے جو حاصل کیا میں نے اسلام میں۔