مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1189
بَاب بَيْعِ الْمُدَبَّرِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ الْمُجْتَمَعُ عَلَيْهِ عِنْدَنَا فِي الْمُدَبَّرِ أَنَّ صَاحِبَهُ لَا يَبِيعُهُ وَلَا يُحَوِّلُهُ عَنْ مَوْضِعِهِ الَّذِي وَضَعَهُ فِيهِ وَأَنَّهُ إِنْ رَهِقَ سَيِّدَهُ دَيْنٌ فَإِنَّ غُرَمَاءَهُ لَا يَقْدِرُونَ عَلَى بَيْعِهِ مَا عَاشَ سَيِّدُهُ فَإِنْ مَاتَ سَيِّدُهُ وَلَا دَيْنَ عَلَيْهِ فَهُوَ فِي ثُلُثِهِ لِأَنَّهُ اسْتَثْنَى عَلَيْهِ عَمَلَهُ مَا عَاشَ فَلَيْسَ لَهُ أَنْ يَخْدُمَهُ حَيَاتَهُ ثُمَّ يُعْتِقَهُ عَلَى وَرَثَتِهِ إِذَا مَاتَ مِنْ رَأْسِ مَالِهِ وَإِنْ مَاتَ سَيِّدُ الْمُدَبَّرِ وَلَا مَالَ لَهُ غَيْرُهُ عَتَقَ ثُلُثُهُ وَكَانَ ثُلُثَاهُ لِوَرَثَتِهِ فَإِنْ مَاتَ سَيِّدُ الْمُدَبَّرِ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ مُحِيطٌ بِالْمُدَبَّرِ بِيعَ فِي دَيْنِهِ لِأَنَّهُ إِنَّمَا يَعْتِقُ فِي الثُّلُثِ قَالَ فَإِنْ كَانَ الدَّيْنُ لَا يُحِيطُ إِلَّا بِنِصْفِ الْعَبْدِ بِيعَ نِصْفُهُ لِلدَّيْنِ ثُمَّ عَتَقَ ثُلُثُ مَا بَقِيَ بَعْدَ الدَّيْنِ قَالَ مَالِك لَا يَجُوزُ بَيْعُ الْمُدَبَّرِ وَلَا يَجُوزُ لِأَحَدٍ أَنْ يَشْتَرِيَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِيَ الْمُدَبَّرُ نَفْسَهُ مِنْ سَيِّدِهِ فَيَكُونُ ذَلِكَ جَائِزًا لَهُ أَوْ يُعْطِيَ أَحَدٌ سَيِّدَ الْمُدَبَّرِ مَالًا وَيُعْتِقُهُ سَيِّدُهُ الَّذِي دَبَّرَهُ فَذَلِكَ يَجُوزُ لَهُ أَيْضًا قَالَ مَالِك وَوَلَاؤُهُ لِسَيِّدِهِ الَّذِي دَبَّرَهُ قَالَ مَالِك لَا يَجُوزُ بَيْعُ خِدْمَةِ الْمُدَبَّرِ لِأَنَّهُ غَرَرٌ إِذْ لَا يُدْرَى كَمْ يَعِيشُ سَيِّدُهُ فَذَلِكَ غَرَرٌ لَا يَصْلُحُ و قَالَ مَالِك فِي الْعَبْدِ يَكُونُ بَيْنَ الرَّجُلَيْنِ فَيُدَبِّرُ أَحَدُهُمَا حِصَّتَهُ إِنَّهُمَا يَتَقَاوَمَانِهِ فَإِنْ اشْتَرَاهُ الَّذِي دَبَّرَهُ كَانَ مُدَبَّرًا كُلَّهُ وَإِنْ لَمْ يَشْتَرِهِ انْتَقَضَ تَدْبِيرُهُ إِلَّا أَنْ يَشَاءَ الَّذِي بَقِيَ لَهُ فِيهِ الرِّقُّ أَنْ يُعْطِيَهُ شَرِيكَهُ الَّذِي دَبَّرَهُ بِقِيمَتِهِ فَإِنْ أَعْطَاهُ إِيَّاهُ بِقِيمَتِهِ لَزِمَهُ ذَلِكَ وَكَانَ مُدَبَّرًا كُلَّهُ و قَالَ مَالِك فِي رَجُلٍ نَصْرَانِيٍّ دَبَّرَ عَبْدًا لَهُ نَصْرَانِيًّا فَأَسْلَمَ الْعَبْدُ قَالَ مَالِك يُحَالُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ الْعَبْدِ وَيُخَارَجُ عَلَى سَيِّدِهِ النَّصْرَانِيِّ وَلَا يُبَاعُ عَلَيْهِ حَتَّى يَتَبَيَّنَ أَمْرُهُ فَإِنْ هَلَكَ النَّصْرَانِيُّ وَعَلَيْهِ دَيْنٌ قُضِيَ دَيْنُهُ مِنْ ثَمَنِ الْمُدَبَّرِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ فِي مَالِهِ مَا يَحْمِلُ الدَّيْنَ فَيَعْتِقُ الْمُدَبَّرُ
مدبر کے بیچنے کا بیان
کہا مالک نے ہمارے نزدیک یہ حکم اتفاقی ہے کہ مدبر کو مولیٰ نہ بیچے اور نہ کسی طرح سے اس کی ملک منتقل کرے اور مولیٰ اگر قرضدار ہوجائے تو اس کے قرضخواہ مدبر کو بیچ نہیں سکتے جب تک اس کا مولیٰ زندہ ہے اگر مرجائے اور قرض دار نہ ہو تو ثلث مال میں کل مدبر آزاد ہوجائے گا کیونکہ اگر کل مال میں سے آزاد ہو تو سراسر مولیٰ کا فائدہ ہے کہ زندگی بھر اس سے خدمت لی پھر مرتے وقت آزادی کو بھی ثواب کما لیا اور ورثاء کا بالکل نقصان ہے اگر سوا اس مدبیر کے مولیٰ کا کچھ مال نہ ہو تو ثلث مدبر آزاد ہوجائے گا اور دو ثلث وارثوں کا حق ہوگا اگر مدبر کا مولیٰ مرجائے اور اس قدر مقروض ہو کہ مدبر کی کل قیمت کے برابر یا اس سے زیادہ تو مدبر کو بیچیں گے کیونکہ مدبر جب آزاد ہوتا ہے کہ ثلث مال میں گنجائش ہو اگر قرضہ غلام کے نصف قیمت کے برابر ہو تو نصف مدبر کو قرضہ ادا کرنے کے لئے بیچیں گے اور نصف جو باقی ہے اس کا ایک ثلث آزاد ہوجائے گا۔ کہا مالک نے مدبر کا بیچنا درست نہیں اور نہ کسی کو اس کا خریدنا درست ہے مگر مدبر اپنا آپ مولیٰ سے خرید سکتا ہے یہ جائز ہے اور یہ بھی جائز کہ کوئی شخص مدبیر کے مولیٰ کو کچھ مالک دے تاکہ وہ اپنے مدبر کو آزاد کر دے مگر ولاء اس کے مولیٰ کو ملے گی جس نے اس کو مدبر کیا تھا۔ کہا مالک نے جو غلام دو آدمیوں میں مشترک ہو اور یہ شخص ان میں سے اپنے حصے کو مدبر کر دے تو اس کی قیمت لگا دیں گے اگر جس شخص نے مدبر کیا ہے اس نے دوسرے شریک کا بھی حصہ خرید لیا تو کل غلام مدبر ہوجائے گا اگر نہ خریدا تو اس کی تدبیر باطل ہوجائے گی مگی جس صورت میں جس نے مدبر نہیں کیا وہ اپنے شریک سے قیمت لینے پر راضی ہوجائے اور قیمت لے لے تو غلام مدبر ہوجائے گا۔ کہا مالک نے اگر نصرانی اپنے نصرانی غلام کو مدبر کرے بعد اس کے غلام مسلمان ہوجائے تو اس کو مولیٰ سے الگ کردیں گے۔
Top