مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1034
عَنْ کُتِبَ إِلَی عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ مِنْ الْعِرَاقِ أَنَّ رَجُلًا قَالَ لِامْرَأَتِهِ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَکَتَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ إِلَی عَامِلِهِ أَنْ مُرْهُ يُوَافِينِي بِمَکَّةَ فِي الْمَوْسِمِ فَبَيْنَمَا عُمَرُ يَطُوفُ بِالْبَيْتِ إِذْ لَقِيَهُ الرَّجُلُ فَسَلَّمَ عَلَيْهِ فَقَالَ عُمَرُ مَنْ أَنْتَ فَقَالَ أَنَا الَّذِي أَمَرْتَ أَنْ أُجْلَبَ عَلَيْکَ فَقَالَ لَهُ عُمَرُ أَسْأَلُکَ بِرَبِّ هَذِهِ الْبَنِيَّةِ مَا أَرَدْتَ بِقَوْلِکَ حَبْلُکِ عَلَی غَارِبِکِ فَقَالَ لَهُ الرَّجُلُ لَوْ اسْتَحْلَفْتَنِي فِي غَيْرِ هَذَا الْمَکَانِ مَا صَدَقْتُکَ أَرَدْتُ بِذَلِکَ الْفِرَاقَ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ هُوَ مَا أَرَدْتَ
خلیہ اور بریہ اور ان کے مشابہات کا بیان۔
حضرت عمر بن خطاب کے پاس خط لکھا ہوا آیا کہ ایک شخص نے اپنی عورت سے کہا جبلک علی غاربک حضرت عمر خطاب نے لکھا اس شخص سے کہہ دینا کہ حج کے موسم میں مکہ میں مجھ سے ملے حضرت عمر کعبہ کا طواف کر رہے تھے ایک شخص ملا اور سلام کیا پوچھا تم کون ہے آپ نے فرمایا میں وہی شخص ہوں جس نے تم نے حکم کیا تھا مکہ میں ملنے کا حضرت عمر نے کہا قسم ہے تجھ کو اس گھر کے رب کی جبلک علی غاربک سے تیری کیا مراد تھی وہ بولا اے امیر المومین اگر تم مجھ کو کسی اور جگہ کی قسم دیتے تو میں سچ نہ کہتا اب سچ کہتا ہوں کہ میری نیت چھوڑ دینے کی تھی حضرت عمر نے فرمایا جیسے تو نے نیت کی ویسا ہی ہوا۔
Yahya related to me from Malik that he had heard that Umar ibn al-Khattab had heard in a letter from Iraq that a man said to his wife, "Your rein is on your withers (i.e. you have free rein)." Umar ibn al-Khattab wrote to his governor to order the man to come to him at Makka at the time of hajj. While Umar was doing tawaf around the House, a man met him and greeted him. Umar asked him who he was, and he replied that he was the man that he had ordered to be brought to him. Umar said to him, "I ask you by the Lord of this building, what did you mean by your statement, Your rein is on your withers.?" The man replied, "Had you made me swear by other than this place, I would not have told you the truth. I intended separation by that." Umar ibn al- Khattab said, "It is what you intended."
Top