مؤطا امام مالک - کتاب الطلاق کتاب طلاق کے بیان میں - حدیث نمبر 1099
و حَدَّثَنِي يَحْيَى عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ وَسَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ وَابْنَ شِهَابٍ وَسُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ كَانُوا يَقُولُونَ إِذَا حَلَفَ الرَّجُلُ بِطَلَاقِ الْمَرْأَةِ قَبْلَ أَنْ يَنْكِحَهَا ثُمَّ أَثِمَ إِنَّ ذَلِكَ لَازِمٌ لَهُ إِذَا نَكَحَهَا و حَدَّثَنِي عَنْ مَالِك أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ كَانَ يَقُولُ فِيمَنْ قَالَ كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ إِنَّهُ إِذَا لَمْ يُسَمِّ قَبِيلَةً أَوْ امْرَأَةً بِعَيْنِهَا فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ قَالَ مَالِك وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ قَالَ مَالِك فِي الرَّجُلِ يَقُولُ لِامْرَأَتِهِ أَنْتِ الطَّلَاقُ وَكُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ وَمَالُهُ صَدَقَةٌ إِنْ لَمْ يَفْعَلْ كَذَا وَكَذَا فَحَنِثَ قَالَ أَمَّا نِسَاؤُهُ فَطَلَاقٌ كَمَا قَالَ وَأَمَّا قَوْلُهُ كُلُّ امْرَأَةٍ أَنْكِحُهَا فَهِيَ طَالِقٌ فَإِنَّهُ إِذَا لَمْ يُسَمِّ امْرَأَةً بِعَيْنِهَا أَوْ قَبِيلَةً أَوْ أَرْضًا أَوْ نَحْوَ هَذَا فَلَيْسَ يَلْزَمُهُ ذَلِكَ وَلْيَتَزَوَّجْ مَا شَاءَ وَأَمَّا مَالُهُ فَلْيَتَصَدَّقْ بِثُلُثِهِ
عورت سے نکاح نہ کیا ہو اسکی طلاق پر قسم کھانے کا بیان
حضرت عمر بن خطاب اور عبداللہ بن مسعود اور سالم بن عبداللہ اور قاسم بن محمد اور ابن شہاب اور سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ جو کوئی شخص قسم کھالے کسی عورت کی طلاق پر نکاح سے پہلے پھر نکاح کے بعد وہ قسم ٹوٹے تو طلاق پر جائے گی۔ عبداللہ بن مسعود کہتے تھے جو شخص کہے میں جس عورت سے نکاح کروں اس عورت کو طلاق ہے اور کسی قبیلہ خاص اور عورت معین کا ذکر نہیں کیا تو یہ کلام لغو ہوجائے گا۔ کہا مالک نے میں نے یہ اچھا سنا۔ کہا مالک نے جو شخص اپنی عورت سے کہے اگر میں فلاں کام نہ کروں تو تجھ پر طلاق ہے اور جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے اور اس کا مال اللہ کی راہ میں صدقہ ہے پھر اس نے وہ کام نہ کیا تو اس کی عورت پر طلاق پڑجائے گی مگر یہ جو کہا کہ جس عورت سے نکاح کروں اس پر طلاق ہے اگر کسی عورت معین یا قبیلہ معین کا نام نہ لیا تو لغو ہوجائے گی اور مال میں سے تلائی صدقہ دینا ہوگا۔
Top