مسند امام احمد - - حدیث نمبر 1228
عَنْ مَالِکِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ النَّصْرِيِّ أَنَّهُ الْتَمَسَ صَرْفًا بِمِائَةِ دِينَارٍ قَالَ فَدَعَانِي طَلْحَةُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ فَتَرَاوَضْنَا حَتَّی اصْطَرَفَ مِنِّي وَأَخَذَ الذَّهَبَ يُقَلِّبُهَا فِي يَدِهِ ثُمَّ قَالَ حَتَّی يَأْتِيَنِي خَازِنِي مِنْ الْغَابَةِ وَعُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ يَسْمَعُ فَقَالَ عُمَرُ وَاللَّهِ لَا تُفَارِقْهُ حَتَّی تَأْخُذَ مِنْهُ ثُمَّ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالْبُرُّ بِالْبُرِّ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالتَّمْرُ بِالتَّمْرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَالشَّعِيرُ بِالشَّعِيرِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ قَالَ مَالِک إِذَا اصْطَرَفَ الرَّجُلُ دَرَاهِمَ بِدَنَانِيرَ ثُمَّ وَجَدَ فِيهَا دِرْهَمًا زَائِفًا فَأَرَادَ رَدَّهُ انْتَقَضَ صَرْفُ الدِّينَارِ وَرَدَّ إِلَيْهِ وَرِقَهُ وَأَخَذَ إِلَيْهِ دِينَارَهُ وَتَفْسِيرُ مَا کُرِهَ مِنْ ذَلِکَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الذَّهَبُ بِالْوَرِقِ رِبًا إِلَّا هَائَ وَهَائَ وَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَإِنْ اسْتَنْظَرَکَ إِلَی أَنْ يَلِجَ بَيْتَهُ فَلَا تُنْظِرْهُ وَهُوَ إِذَا رَدَّ عَلَيْهِ دِرْهَمًا مِنْ صَرْفٍ بَعْدَ أَنْ يُفَارِقَهُ کَانَ بِمَنْزِلَةِ الدَّيْنِ أَوْ الشَّيْئِ الْمُتَأَخِّرِ فَلِذَلِکَ کُرِهَ ذَلِکَ وَانْتَقَضَ الصَّرْفُ وَإِنَّمَا أَرَادَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ أَنْ لَا يُبَاعَ الذَّهَبُ وَالْوَرِقُ وَالطَّعَامُ کُلُّهُ عَاجِلًا بِآجِلٍ فَإِنَّهُ لَا يَنْبَغِي أَنْ يَکُونَ فِي شَيْئٍ مِنْ ذَلِکَ تَأْخِيرٌ وَلَا نَظِرَةٌ وَإِنْ کَانَ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ أَوْ کَانَ مُخْتَلِفَةً أَصْنَافُهُ
بیع صرف کے بیان میں
مالک بن اوس نے کہا مجھے حاجت ہوئی سو دینار کے درہم لینے کی تو مجھے بلایا طلحہ بن عبیداللہ نے پھر ہم دونوں راضی ہوئے صرف کے اوپر اور انہوں نے دینار مجھ سے لے لئے اور ہاتھ سے لٹ پلٹ کرنے لگے اور کہا صبر کرو یہاں تک کہ میرا خزانچی غابہ آجائے حضرت عمر نے یہ سن کر کہا نہیں قسم اللہ کی مت چھوڑنا طلحہ کو بغیر روپے لئے فرمایا رسول اللہ ﷺ نے سونے کا بیچنا چاندی کے بدلے میں ربا ہے مگر جب نقدا نقد ہو اور گہیوں بدلے گیہوں کے بیچنا ربا ہے مگر نقدا نقد اور کھجور بدلے کھجور کے بیچنا رہا ہے مگر نقدا نقد اور جو بدلے جو کے بیچنا رہا ہے مگر نقدا نقد اور نمک بدلے نمک کے بیچنا رہا ہے مگر نقدا نقد۔ کہا مالک نے اگر کسی شخص نے روپے اشرفیوں کے بدلے میں لئے پھر اس میں ایک روپیہ کھوٹا نکلا اب اس کو پھیرنا چاہے تو سب اشرفیاں اپنی پھیر لے اور سب روپے اس کے واپس دے دے کیونکہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا سونا بدلے میں چاندی کے ربا ہے مگر جب نقدا نقد ہو اور حضرت عمر نے فرمایا اگر تجھ سے اپنے گھر جانے کی مہلت مانگے تو مہلت نہ دے اگر ایک روپیہ اس کو پھیر دے گا اور اس سے جدا ہوجائے گا تو مثل دین کے یا میعاد کے ہوجائے گا اسی واسطے یہ مکروہ ہے خود اس بیع کو توڑ ڈالنا چاہیے کہ ایک طرف نقد ہو دوسرے طرف وعدہ خواہ ایک جنس یا کئی جنس ہوں۔
Top