مؤطا امام مالک - کتاب حدوں کے بیان میں - حدیث نمبر 3989
بَاب مَا جَاءَ فِي الْمُغْتَصَبَةِ قَالَ مَالِك الْأَمْرُ عِنْدَنَا فِي الْمَرْأَةِ تُوجَدُ حَامِلًا وَلَا زَوْجَ لَهَا فَتَقُولُ قَدْ اسْتُكْرِهْتُ أَوْ تَقُولُ تَزَوَّجْتُ إِنَّ ذَلِكَ لَا يُقْبَلُ مِنْهَا وَإِنَّهَا يُقَامُ عَلَيْهَا الْحَدُّ إِلَّا أَنْ يَكُونَ لَهَا عَلَى مَا ادَّعَتْ مِنْ النِّكَاحِ بَيِّنَةٌ أَوْ عَلَى أَنَّهَا اسْتُكْرِهَتْ أَوْ جَاءَتْ تَدْمَى إِنْ كَانَتْ بِكْرًا أَوْ اسْتَغَاثَتْ حَتَّى أُتِيَتْ وَهِيَ عَلَى ذَلِكَ الْحَالِ أَوْ مَا أَشْبَهَ هَذَا مِنْ الْأَمْرِ الَّذِي تَبْلُغُ فِيهِ فَضِيحَةَ نَفْسِهَا قَالَ فَإِنْ لَمْ تَأْتِ بِشَيْءٍ مِنْ هَذَا أُقِيمَ عَلَيْهَا الْحَدُّ وَلَمْ يُقْبَلْ مِنْهَا مَا ادَّعَتْ مِنْ ذَلِكَ قَالَ مَالِك وَالْمُغْتَصَبَةُ لَا تَنْكِحُ حَتَّى تَسْتَبْرِئَ نَفْسَهَا بِثَلَاثِ حِيَضٍ قَالَ فَإِنْ ارْتَابَتْ مِنْ حَيْضَتِهَا فَلَا تَنْكِحُ حَتَّى تَسْتَبْرِئَ نَفْسَهَا مِنْ تِلْكَ الرِّيبَةِ
جس عورت کو کوئی چھین لے جائے اور جبرا اس سے جماع کرے اس کا بیان
کہا مالک نے اگر عورت حاملہ ہوجائے اور اس کا خاوند نہ ہو پھر وہ کہنے لگے کہ مجھ سے زبردستی کسی نے جماع کیا تھا یا میں نے نکاح کیا تھا تو یہ قول اس کا قبول نہ کیا جائے گا بلکہ حد ماری جائے گی جب تک کہ اس نکاح پر گواہ نہ لائے یا اپنی مجبوری کا ثبوت نہ دے گواہوں سے یا قرینے سے مثلا باکرہ (کنواری) ہو تو چلی آئے فریاد کرتی ہوئی اس حال میں کہ خون نکل رہا ہو اس کی شرمگاہ سے یا چلانے لگے یہاں تک کہ لوگ آجائیں۔ بغیر ان باتوں کے اس کا قول مقبول نہ ہوگا اور حد پڑے گی۔ کہا مالک نے جس عورت سے زبردستی کوئی جماع کرے تو وہ نکاح نہ کرے جب تک کہ اس کو تین حیض نہ آ لیں اگر حمل کا شبہ ہو تو بھی نکاح نہ کرے جب تک کہ یہ شبہ دور نہ ہو۔
Top