مسند امام احمد - - حدیث نمبر 772
عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ رَأَيْتُکَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِکَ يَصْنَعُهَا قَالَ وَمَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ قَالَ رَأَيْتُکَ لَا تَمَسُّ مِنْ الْأَرْکَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَرَأَيْتُکَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَرَأَيْتُکَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ وَرَأَيْتُکَ إِذَا کُنْتَ بِمَکَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ وَلَمْ تُهْلِلْ أَنْتَ حَتَّی يَکُونَ يَوْمُ التَّرْوِيَةِ فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ أَمَّا الْأَرْکَانُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعَرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا وَأَمَّا الْإِهْلَالُ فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّی تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ
لبیک کہنے کا بیان اور احرام کی ترکیب کا بیان
عبیداللہ بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر سے پوچھا اے ابوعبدالرحمن میں نے تم کو چار باتیں ایسی کرتے ہوئے دیکھیں جو تمہارے ساتھیوں میں سے کسی کو نہیں کرتے دیکھا، عبداللہ بن عمر نے کہا کون سے باتیں بتاؤ اے ابن جریج، انہوں نے کہا میں نے دیکھا تم کو نہیں چھوتے ہو تم طواف میں مگر رکن یمانی اور حجر اسود کو اور میں نے دیکھا تم کو کہ پہنتے ہو تم جوتیاں ایسے چمڑے کی جس میں بال نہیں رہتے اور میں نے دیکھا خضاب کرتے ہو تم زرد اور میں نے دیکھا تم کو جب تم مکہ میں ہوتے ہو تو لوگ چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لینے ہیں اور تم نہیں باندھتے مگر آٹھویں تاریخ کو، عبداللہ بن عمر نے جواب دیا ارکان کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو کسی رکن کو چھوتے نہیں دیکھا سوائے حجر اسود اور رکن یمانی کے اور جوتیوں کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو ایسے چمڑے کی جوتیاں پہنتے دیکھا جس میں بال نہیں رہتے آپ ﷺ وضو کر کے بھی ان کو پہن لیتے تو میں بھی ان کو پہننا پسند کرتا ہوں اور زرد رنگ کا حال یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو زرد خضاب کئے ہوئے دیکھا تو میں بھی اس کو پسند کرتا ہوں اور احرام کا حال یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ لبیک نہیں پکارتے تھے یہاں تک کہ اونٹ آپ ﷺ کا سیدھا کھڑا ہوجاتا چلنے کے واسطے۔
Top