مؤطا امام مالک - کتاب مدبر کے بیان میں - حدیث نمبر 1663
عَنْ يَحْيَی بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَاطِبٍ أَنَّهُ اعْتَمَرَ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فِي رَکْبٍ فِيهِمْ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ وَأَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ عَرَّسَ بِبَعْضِ الطَّرِيقِ قَرِيبًا مِنْ بَعْضِ الْمِيَاهِ فَاحْتَلَمَ عُمَرُ وَقَدْ کَادَ أَنْ يُصْبِحَ فَلَمْ يَجِدْ مَعَ الرَّکْبِ مَائً فَرَکِبَ حَتَّی جَائَ الْمَائَ فَجَعَلَ يَغْسِلُ مَا رَأَی مِنْ ذَلِکَ الْاحْتِلَامِ حَتَّی أَسْفَرَ فَقَالَ لَهُ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ أَصْبَحْتَ وَمَعَنَا ثِيَابٌ فَدَعْ ثَوْبَکَ يُغْسَلُ فَقَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ وَاعَجَبًا لَکَ يَا عَمْرُو بْنَ الْعَاصِ لَئِنْ کُنْتَ تَجِدُ ثِيَابًا أَفَکُلُّ النَّاسِ يَجِدُ ثِيَابًا وَاللَّهِ لَوْ فَعَلْتُهَا لَکَانَتْ سُنَّةً بَلْ أَغْسِلُ مَا رَأَيْتُ وَأَنْضِحُ مَا لَمْ أَرَ
جنب نماز کو لوٹا دے غسل کر کے جب اس نے نماز پڑھ لی ہو بھولکر بغیر غسل کے اور اپنے کپڑے دھوئے اگر اس میں نجاست لگی ہو
یحییٰ بن عبداللہ بن حاطب سے روایت ہے کہ انہوں نے عمرہ کیا ساتھ عمر بن خطاب سے کئی شتر سواروں میں ان میں عمرو بن عاص بھی تھے اور عمر بن خطاب رات کو اترے قریب پانی کے تو احتلام ہوا حضرت عمر کو اور صبح قریب تھی اور قافلہ میں پانی نہ تھا تو سوار ہو کے حضرت عمر یہاں تک کہ آئے پانی کے پاس اور دھونے لگے کپڑے اپنے یہاں تک کہ روشنی ہوگئی اور عمر بن عاص نے کہا حضرت عمر سے صبح ہوگئی ہمارے پاس کپڑے ہیں اپنا کپڑا چھوڑ دیجئے دھو ڈالا جائے گا اور ہمارے کپڑوں میں سے ایک کپڑا پہن لیجئے تو کہا عمر بن خطاب نے کہ تعجب ہے اے عمرو بن عاص کیا تمہارے پاس کپڑے ہیں تو تم سمجھتے ہو کہ سب آدمیوں کے پاس کپڑے ہوں گے قسم اللہ کی اگر میں ایسا کروں تو یہ امر سنت ہوجائے بلکہ دھو ڈالتا ہوں میں یہاں نجاست معلوم ہوتی ہے اور پانی چھڑک دیتا ہوں جہاں نہیں معلوم ہوتی۔
Top