مؤطا امام مالک - کتاب صلوة اللیل - حدیث نمبر 788
عَنْ الصَّلْتِ بْنِ زُيَيْدٍ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِهِ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَجَدَ رِيحَ طِيبٍ وَهُوَ بِالشَّجَرَةِ وَإِلَی جَنْبِهِ کَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ فَقَالَ عُمَرُ مِمَّنْ رِيحُ هَذَا الطِّيبِ فَقَالَ کَثِيرٌ مِنِّي يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ لَبَّدْتُ رَأْسِي وَأَرَدْتُ أَنْ لَا أَحْلِقَ فَقَالَ عُمَرُ فَاذْهَبْ إِلَی شَرَبَةٍ فَادْلُکْ رَأْسَکَ حَتَّی تُنْقِيَهُ فَفَعَلَ کَثِيرُ بْنُ الصَّلْتِ
حج میں خوشبو لگانے کا بیان
صلت بن زبید سے روایت ہے کہ انہوں نے کئی اپنے عزیزوں سے سنا کہ حضرت عمر بن خطاب کو خوشبو آئی اور وہ شجرہ میں تھے اور آپ کے پہلو میں کثیر بن صلت تھے تو کہا عمر نے کس میں سے یہ خوشبو آتی ہے کثیر نے کہا مجھ میں سے میں نے اپنے بال جمائے تھے کیونکہ میرا ارادہ سر منڈانے کا نہ تھا بعد احرام کھولنے کے، حضرت عمر نے کہا شربہ (وہ گڑھا جو کھجور کے درخت کے پاس ہوتا ہے جس میں پانی بھرا رہتا ہے) کے پاس جا اور سر کو مل کر دھو ڈال تب ایسا کیا کثیر بن صلت نے۔
Top