مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4601
عن أنس بن مالك قال لم يكن شخص أحب إليهم من رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانوا إذا رأوه لم يقوموا لما يعلمون من كراهيته لذلك . رواه الترمذي وقال هذا حديث حسن صحيح .
آنحضرت ﷺ اپنے لئے کھڑے ہونے کو پسند نہیں فرماتے تھے۔
حضرت انس ؓ کہتے ہیں کہ صحابہ ؓ کے نزدیک رسول کریم ﷺ سے زیادہ محبوب و عزیز کوئی اور شخص نہیں تھا لیکن اس محبت وتعلق کے باوجود صحابہ کرام ؓ جب آنحضرت ﷺ کو دیکھتے تو کھڑے نہیں ہوتے تھے کیونکہ وہ جانتے تھے کہ آنحضرت ﷺ اس کھڑے ہونے کو پسند نہیں فرماتے اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا ہے اور کہا ہے یہ حدیث صحیح ہے۔

تشریح
آنحضرت ﷺ اپنی انکساری کے اظہار اور اہل تکبر کے طور طریقوں کی مخالفت کی بنا پر اس بات کو پسند نہیں فرماتے تھے کہ جب آپ مجلس میں تشریف لائیں تو صحابہ کرام ؓ آپ کو دیکھ کر تعظیما کھڑے ہوجائیں بلکہ آپ کھڑے ہونے، بیٹھنے، کھانے پینے اور چلنے پھرنے اور دیگر افعال و اخلاق میں ترک۔۔۔۔ پر قائم و عامل تھے جو اہل عرب کی عادت تھی اس لئے آپ نے فرمایا میں اور میری امت کے متقی لوگ، تکلف سے بیزار ہیں اور طیبی کہتے ہیں کہ اس چیز کو ناپسند کرنا کمال محبت، صفائی باطن اور اتحاد قلوب کی بنا پر تھا کہ قلبی اتحاد اور تعلق کا کمال اس طرح کے۔۔۔۔۔ کا متقاضی نہیں ہوتا۔ حاصل یہ ہے کہ تعظیما کھڑے ہونا اور کھڑے نہ ہونا دونوں کا تعلق وقت و حالات اور اشخاص و تعلقات کے تفاوت پر مبنی ہوتا ہے کہ بعض وقت اور بعض حالات میں آنے والے کے لئے احترما کھڑے ہوجانا مناسب ہوتا ہے اور بعض صورتوں میں کھڑے نہ ہونا ہی مناسب ہوتا ہے خاص طور پر اس صورت میں جب کہ یہ معلوم ہو کہ آنے والا کھڑے ہونے کو پسند نہیں کرتا یا آپ کے تعلقات۔۔۔۔ کے محتاج نہیں ہیں، نیز کسی ایسے شخص کے لئے کھڑے ہونا جائز نہیں ہے جو کسی بھی طرح کی دینی فضیلت نہیں رکھتا بلکہ کوئی دنیاوی حیثیت رکھتا ہے۔
Top