مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4628
وعن جابر بن سمرة قال جاء رسول الله صلى الله عليه وسلم وأصحابه جلوس فقال ما لي أراكم عزين ؟ . رواه أبو داود .
مجلس میں الگ الگ نہ بیٹھو۔
اور حضرت جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن رسول اکرم ﷺ گھر سے باہر نکل کر تشریف لائے جب کہ مسجد نبوی میں آپ کے صحابہ ادھر ادھر بیٹھے ہوئے تھے آپ نے ان کو اس طرح بیٹھے ہوئے دیکھ کر فرمایا کہ کیا بات ہے کہ میں تم لوگوں کو متفرق و منتشر بیٹھا ہوا دیکھ رہا ہوں۔ (ابوداؤد)

تشریح
عزین اصل میں عزۃ کی جمع ہے جس کے معنی لوگوں کے جماعت کے ہیں لہذا آنحضرت ﷺ نے جب یہ دیکھا کہ صحابہ کی ایک جماعت اس طرف بیٹھی ہوئی ہے تو دوسری جماعت اس طرف کچھ لوگ اس کونے میں بیٹھے ہوئے ہیں تو کچھ لوگ اس کونے میں تو چوں کی الگ الگ گروہوں میں بیٹھنا اور علیحدہ علیحدہ مجلسیں قائم کرنا آپس میں وحشت و بیگانگی کو فروغ دینے اور ایک دوسرے سے علیحدگی و جدائی اختیار کرنے کا موجب ہوتا ہے اس لئے آپ نے مذکورہ ارشاد گرامی کے ذریعہ اس طرح متفرق و منتشر طور پر بیٹھنے کو ناپسند فرمایا اور متحدہ و مجتمع ہو کر بیٹھنے کی طرف راغب کیا کیونکہ ایک جگہ جمع ہو کر بیٹھنا دراصل باہمی یگانگت و اتحاد اور ایک دوسرے سے تعلق موانست کی علامت ہے۔ حاصل یہ کہ اگر کسی جگہ مسلمان جمع ہوں تو ان کو چاہیے کہ وہ علیحدہ علیحدہ جماعتیں بنا کر نہ بیٹھیں بلکہ سب لوگ ایک جگہ حلقہ بنا کر یا صف بندی کے ساتھ بیٹھیں۔
Top