صحابہ کی زبان سے زمانہ جاہلیت کی باتیں سن کر آنحضرت ﷺ کا مسکرانا
اور حضرت جابر بن سمرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول اکرم ﷺ کا معمول تھا کہ آپ جس مصلے پر فجر کی نماز پڑھتے وہاں سے اس وقت تک نہیں اٹھتے تھے جب تک سورج اچھی طرح نہ نکل آتا جب سورج نکل آتا اور خاصا بلند ہوجاتا آپ اشراق کی نماز پڑھنے یا گھر میں تشریف لے جانے کے لئے اٹھ کھڑے ہوتے اس دوران صحابہ بطریق استہزاء مذمت زمانہ جاہلیت کی باتیں کرتے رہتے اور ہنسا کرتے ان کے ساتھ آنحضرت ﷺ بھی مسکراتے رہتے (مسلم) ترمذی کی روایات میں یوں ہے کہ اس دوران صحابہ کرام اشعار پڑھنے سننے میں لگے رہتے۔
تشریح
اشعار سے مراد وہ اشعار ہیں جو بیان تو حید، منقبت رسالت اور ترغیب و ترہیب کے مضامین پر مشتمل ہوتے۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ زمانہ جاہلیت کی باتیں کرنا اور ان پر ہنسنا جائز ہے۔