مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4686
عن ابن عمر قال قدم رجلان من المشرق فخطبا فعجب الناس لبيانهما فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم إن من البيان لسحرا . رواه البخاري
بعض بیان سحر کی تاثیر رکھتے ہیں
حضرت ابن عمر ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن مشرقی علاقے سے دو آدمی اور آپس میں خوب فصاحت و بلاغت کے ساتھ گفتگو کرنے لگے لوگوں نے جب ان کی باتیں سنیں تو ان کی فصیح وبلیغ گفتگو پر بڑی حیرت اور تعجب کا اظہار کیا رسول اللہ ﷺ نے فرمایا بلاشبہ بعض بیان سحر کا اثر رکھتے ہیں۔

تشریح
یہ اس وقت کا واقعہ ہے جب مشرقی علاقے بنو تمیم کی ایک جماعت بارگاہ نبوت میں حاضر ہوئی اس جماعت میں دو ایسے شخص بھی تھے جو فصاحت و بلاغت طرز تخاطب اور انداز گفتگو میں بڑی قابلیت اور مہارت رکھتے تھے اس میں ایک کا نام حصین ابن ہدی اور لقب زبرقان تھا دوسرے کا نام عمرو ان ہتم تھا ان دونوں نے آنحضرت ﷺ کے سامنے آپس میں گفتگو کی۔ زبرقان نے اپنے فضائل و اوصاف بیان کرنا شروع کردیئے اور اپنے فخریہ کارناموں کا بڑے زور دار الفاظ اور بڑی فصیح وبلیغ عبارت میں تعارف کرنے لگا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں نے فلاں فلاں کارنامے انجام دیئے ہیں اور میں ایسا ہوں اور ایسا ہوں، یہاں تک کہ عمرو بھی اس بات کو جانتا ہے عمرو نے یہ سنا تو اس نے بھی اتنے ہی پر شکوہ انداز اور اتنی ہی فصاحت و بلاغت کے ساتھ اس کی باتوں کا جواب دیا۔ اور اپنے بیان میں اس کی طرح بڑائیاں ظاہر کیں کہ گویا زبرقان کے بیان کردہ سارے اوصاف و فضائل کو اچھی طرح جانتا ہوں اور جو کچھ کہہ رہا ہے اس کے اندر کی آواز نہیں ہے حقیقت میں اس کو میرے کمالات کا اعتراف ہے مگر حسد نے اس کو میرے خلاف بیان کرنے پر مجبور کردیا ہے اس موقع پر آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ بعض بیان سحر کی تاثیر رکھتے ہیں جس طرح سحر انسان کی حالت و کیفیت میں تغیر پیدا کردیتا ہے اس طرح بعض بیان بھی اسی نوعیت کا ہوتا ہے کہ اس کی وجہ سے انسان کے ذہن و دماغ میں تغیر پیدا ہوجاتا ہے اور اس کی تاثیر دل کو پھیر دیتی ہے۔ اس بارے میں علماء کے اختلافی اقوال ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے مذکورہ ارشاد گرامی بیان کی تعریف میں فرمایا اس کی مذمت میں؟ ان اقوال کو سامنے رکھتے ہوئے زیادہ صحیح بات یہ نکلتی ہے کہ اس ارشاد گرامی سے بیان کی تعریف و مذمت دونوں ظاہر ہوتی ہیں اس صورت میں اس کا مطلب یہ ہوگا کہ بعض بیان دلوں کو مائل و منحرف کرنے اور اپنا جواب پیش کرنے سے معذور رکھتے ہیں سحر کی مانند تاثیر رکھتا ہے اور یہ محمود و مستحسن ہے بشرطیکہ اس بیان کا تعلق سچائی کو ظاہر کرنے اور سچائی کو ثابت کرنے سے ہو اور اگر اس کا تعلق باطل و فاسد امور سے ہو تو پھر وہی بیان مذموم ہوگا جیسا کہ ایک حدیث میں شعر کے بارے میں فرمایا گیا ہے کہ الشعر ھو کلام فحسنہ حسن وقبیحہ قبیح، یعنی شعر کلام ہی تو ہے اچھا شعر اچھا کہلائے گا اور برا شعر برا۔
Top