مشکوٰۃ المصابیح - آداب کا بیان - حدیث نمبر 4784
وعن أنس أن رجلا استحمل رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال إني حاملك على ولد ناقة ؟ فقال ما أصنع بولد الناقة ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم وهل تلد الإبل إلا النوق . رواه الترمذي وأبو داود
آنحضرت ﷺ کی ظرافت کا ایک واقعہ
اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ ایک دن ایک شخص نے رسول اللہ ﷺ سے سواری کا ایک جانور مانگا تو آپ نے فرمایا کہ میں تمہاری سواری کے لئے اونٹنی کا بچہ دوں گا اس شخص نے حیرت سے کہا یا رسول اللہ میں اونٹنی کا بچہ کیا کروں گا؟ رسول اللہ نے فرمایا اونٹ کو اونٹنی ہی تو جنتی ہے۔ (ترمذی، ابوداؤد)

تشریح
اس شخص نے سمجھا تھا کہ اونٹنی کے بچہ سے مراد وہ چھوٹا بچہ ہے جو سواری کے قابل نہیں ہوتا لیکن آنحضرت ﷺ کی مراد یہ تھی کہ سواری کے قابل جو اونٹ ہوتا ہے وہ بچہ تو اونٹنی کا ہی ہوتا ہے لہذا آنحضرت ﷺ نے اس شخص کی طلب پر مذکورہ ارشاد بطور خوش طبعی فرمایا اور پھر اس کی حیرت پر جو جواب دیا اس کے ذریعہ نہ صرف حقیقت مفہوم کو ادا کیا بلکہ اس کی طرف بھی اشارہ فرمایا کہ اگر تم تھوڑی سے عقل لیتے اور میری بات کی گہرائی تک پہنچنے کی کوشش کرتے تو اس حیرت میں نہ پڑتے اور حقیقی مفہوم کو خود سمجھ لیتے لہذا اس ارشاد میں نرمی ظرافت ہی نہیں بلکہ اس امر کی طرف متوجہ کرنا مقصود ہے یہ سننے والے چاہیے کہ وہ اس بات میں غور و تامل کرے جو اس سے کہی گئی ہے اور بغیر سوچے سمجھے سوال جواب نہ کرے بلکہ پہلے اس بات کو سمجھنے کی کوشش کرے اور غور و فکر کر کے بعد آگے بڑھے۔
Top