Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (604 - 701)
Select Hadith
604
605
606
607
608
609
610
611
612
613
614
615
616
617
618
619
620
621
622
623
624
625
626
627
628
629
630
631
632
633
634
635
636
637
638
639
640
641
642
643
644
645
646
647
648
649
650
651
652
653
654
655
656
657
658
659
660
661
662
663
664
665
666
667
668
669
670
671
672
673
674
675
676
677
678
679
680
681
682
683
684
685
686
687
688
689
690
691
692
693
694
695
696
697
698
699
700
701
مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 4456
وعن الشفاء بنت عبد الله قالت دخل رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا عند حفصة فقال ألا تعلمين هذه رقية النملة كما علمتيها الكتابة ؟ . رواه أبو داود .
نملہ کا منتر
اور حضرت شفاء بنت عبداللہ ؓ کہتی ہیں کہ (ایک دن) میں ام المؤمنین حضرت حفصہ ؓ کے پاس بیٹھی تھی کہ رسول کریم ﷺ اندر تشریف لائے اور مجھ کو (دیکھ کر) فرمایا کہ کیا تم ان کو (یعنی حفصہ کو) نملہ کا منتر نہیں سکھا دیتیں جس طرح کہ تم نے ان کو لکھنا سکھایا ہے۔ (ابو داؤد)
تشریح
شفاء۔ عبداللہ بن شمس کی بیٹی اور قریشی عدوی ہیں ان کا اصلی نام لیلی تھا اور شفاء لقب تھا جو اتنا مشہور ہوا کہ اصل نام پر غالب آگیا، انہوں نے ہجرت سے پہلے اسلام قبول کرلیا تھا اونچے درجہ کی عاقلہ فاضلہ عورتوں میں سے تھیں، نبی کریم ﷺ دوپہر کو قیلولہ کے لئے ان کے یہاں تشریف لے جاتے اور وہاں آرام فرماتے انہوں نے آنحضرت ﷺ کے لئے بستر اور لنگی کا انتظام کر رکھا تھا تاکہ آرام کے وقت یہ دونوں چیزیں آپ ﷺ کی خدمت میں آئیں۔ نملہ کے بارے میں پہلے بھی بتایا جا چکا ہے کہ ان پھنسیوں کو نملہ کہتے ہیں جو پسلیوں پر نکلتی ہیں اور بہت تکلیف پہنچاتی ہیں، جو شخص ان پھنسیوں میں مبتلا ہوتا ہے، اس کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے ان پھنسیوں کی جگہ چیونٹیاں رینگ رہی ہوں اور غالباً اسی مناسبت سے ان پھنسیوں کو نملہ چیونٹی کہا جاتا ہے۔ حضرت شفاء ؓ مکہ میں ان نملہ کے دفعیہ کے لئے منتر پڑھ کر جھاڑ پھونک کرتی تھیں، جب انہوں نے اسلام قبول کیا اور آنحضرت ﷺ ہجرت فرما کر مدینہ تشریف لے آئے اور یہ بھی وہاں پہنچیں تو انہوں نے آنحضرت ﷺ سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ میں اپنے زمانہ جاہلیت میں نملہ کے دفعیہ کے لئے ایک منتر پڑھا کرتی تھیں، اب چاہتی ہوں کہ وہ منتر پڑھ کر آپ ﷺ کو سناؤں تاکہ آپ ﷺ اس کے بارے میں حکم دیں کہ اس منتر کا پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ چناچہ آنحضرت ﷺ نے اس منتر کو سن کر اس کے ذریعہ جھاڑ پھونک کرنے کی اجازت دیدی اور پھر فرمایا کہ یہ منتر حفصہ ؓ کو بھی سکھا دو۔ رقیہ نملہ سے مراد وہ چند کلمات ہیں جو عرب کی عورتوں میں مشہور تھے، جن کو وہ رقیہ نملہ کہتی تھیں ورنہ نملہ کا جو منتر حقیقی منتر تھا وہ تو دراصل خرافات کا مجموعہ تھا جس کو پڑھنے سے آنحضرت ﷺ نے منع فرما دیا تھا ظاہر ہے کہ آپ ﷺ اس منتر کے سکھانے کا حکم کیوں فرماتے وہ مشہور کلمات جن کو عرب کو عورتیں رقیہ نملہ کہتی تھیں یہ ہیں الغروس تنتعل وتختضب وتکعل وکل شیء تفتعل غیر انہا والا نقصی الرجل یعنی دلہن کو چاہئے کہ مانگ چوٹی اور زیب وزینت کرے، ہاتھ پاؤں رنگے، سرمہ لگائے ہر بات کرے مگر مرد کی نافرمانی نہ کرے۔ بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کا شفاء سے یہ فرمانا کہ حفصہ ؓ کو نملہ کا منتر سکھا دو حقیقت میں تعریض کے طور پر تھا اور اس کا ایک خاص پس منظر تھا اور وہ یہ کہ آنحضرت ﷺ نے اپنی زوجہ مطہرہ حضرت حفصہ ؓ کو ایک راز کی بات سنائی تھی، لیکن حفصہ ؓ نے اس کو فاش کردیا اس کا ذکر قرآن کریم کی سورت تحریم میں بھی کیا گیا ہے، چناچہ آنحضرت ﷺ نے شفاء سے مذکورہ ارشاد فرما کر گویا حضرت حفصہ ؓ کو نصیحت کی اور ان کو متنبہ کیا کہ تم نے میرے بتائے ہوئے راز کو ظاہر کر کے شوہر کی نافرمانی کی ہے جو نہ صرف تمہارے مقام و مرتبہ کے منافی بات ہے بلکہ وفا شعار عورت کی اس خصوصیت کے بھی منافی ہے کہ وہ شوہر کی نافرمانی کرنا گوارا نہیں ہوتی۔ ایک حدیث میں عورتوں کو لکھنا سکھانے کی ممانعت منقول ہے، چناچہ آپ ﷺ نے فرمایا لاتعلم الکتابۃ اس کے برخلاف اس حدیث میں اس کا جواز ثابت ہوتا ہے لہٰذا ہوسکتا ہے کہ اس حدیث کا تعلق اس وقت سے ہو جب کہ آنحضرت ﷺ نے یہ ممانعت ارشاد نہیں فرمائی تھی گویا ممانعت والی حدیث بعد کی ہے اور یہاں جو حدیث نقل کی گئی ہے وہ پہلے کی ہے۔ بعض حضرات اس بارے میں کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ کی ازواج مطہرات کی ایک خاص حیثیت تھی اس بنا پر بعض احکام و فضائل میں بھی ان کو مخصوص رکھا گیا ہے لہٰذا ممانعت کا تعلق اور تمام عورتوں سے ہے کہ ان کا اس فتنہ و برائی میں مبتلا ہوجانا عین ممکن ہے جو مذکورہ ممانعت کی بنیاد ہے۔ جب کہ ازواج مطہرات کے بارے میں اس طرح کا تصور بھی نہیں کیا جاسکتا ہے اس لئے ان کو لکھنا سیکھنے کی اجازت تھی۔ خطابی کہتے ہیں کہ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ عورتوں کو لکھنا سکھانا مکروہ ہے اور ملا علی قاری نے کہا ہے کہ یہ احتمال ہے کہ اس وقت یعنی زمانہ رسالت میں عورتوں کو لکھنا سکھانا جائز ہو لیکن فتنہ و فساد میں مبتلا ہوجانے کے خوف کے سبب سے بعد کی عورتوں کے لئے جائز نہ ہو بعض حضرات یہ کہتے ہیں کہ لکھنا سکھانے کا مذکورہ حکم صرف حضرت حفصہ ؓ کے لئے تھا دوسری عورتوں کے لئے نہیں۔
Top