مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 607
عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ کَانَ الْاَذٰنُ عَلٰی عَھْدِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَرَّتَیْنِ وَ الْاِ قَامَۃُ مَرَّۃً مَرَّۃً غَیْرَ اَنَّہ، کَانَ یَقُوْلُ قَدْ قَامَتِ الصَّلٰوۃِ۔ (رواہ ابوداؤد و والنسائی ، الدارمی)
اذان کا بیان
حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ علنہ فرماتے ہیں کہ سرور کائنات ﷺ کے زمانہ میں اذان کے کلمات دو دو دفعہ اور تکبیر کے کلمات ایک ایک دفعہ (کہے جاتے) تھے البتہ (تکبیر میں) قد قامت الصلوۃ بیشک نماز تیار ہے مؤذن دو مرتبہ کہتا تھا۔ (ابوداؤد، سنن نسائی، دارمی)

تشریح
حضرت عبداللہ ابن عمر ؓ نے جو یہ فرمایا ہے کہ رسول اللہ ﷺ کے مبارک زمانے میں اذان کے کلمات دو دو مرتبہ کہے جاتے تھے تو اس سے مراد یہ ہے کہ شروع میں اللہ اکبر چار مرتبہ کہتے تھے اور آخر میں لاالہ الا اللہ ایک مرتبہ کہتے تھے ان دونوں کلمات کے علاوہ باقی کلمات دو دو مرتبہ کہے جاتے تھے۔ اقامت میں جس طرح قد قامت الصلوۃ کا استثناء کیا گیا ہے اسی طرح تکبیر یعنی اللہ اکبر کو بھی مستثنی کرنا مناسب تھا کیونکہ تکبیر بھی بلا اختلاف اول و آخر میں مکرر ہے۔
Top