مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 635
وَعَنْ اَبِی اُمَامَۃَ اَوْبَعْضُ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم قَالَ اِنَّ بِلَالًا اَخَذَ فِی الْاِ قَامَۃِ فَلَمَّا اَنْ قَالَ قَدْ قَامَتِ الصَّلَاۃُ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم اَقَامَھَا اﷲُ وَاَدَامَھَا وَقَالَ فِی سَائِرِ الْاِ قَامَۃِ کَنَحْوِ حَدِیْثِ عُمَرَ فِی الْاِذَانِ۔ (رواہ ، ابوداؤد)
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابوامامہ ؓ یا سرور کائنات ﷺ کے کوئی اور صحابی فرماتے ہیں کہ حضرت بلال ؓ نے تکبیر کہنی شروع کی۔ جب انہوں نے قد قامت الصلوۃ کہا تو رسول اللہ ﷺ نے (اس کے جواب میں) فرمایا اَقَامَھَا اللہ وَاَدَمَھَا یعنی اللہ تعالیٰ نماز کو قائم و دائم رکھے اور تکبیر کے بقیہ کلمات کے جوابات وہی فرمائے جس کا ذکر حضرت عمر فاروق ؓ کی اذان والی حدیث میں ہوچکا ہے۔ (ابوداؤد)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ اسی باب کی حدیث نمبر پانچ میں اذان کے کلمات اور ان کے جواب کو جس طرح ذکر کیا گیا ہے اسی طرح تکبیر کے وقت مؤذن جو کلمات کہتا گیا۔ آپ بھی ویسے ہی کلمات کو دہراتے رہے البتہ حی علی الصلوۃ اور حی علی الفلاح کے جواب میں لا حول ولاقوۃ الابا اللہ اور قد قامت الصلوۃ کے جواب میں اَقَامَھَا ا وَاَدَمَھَاکہا۔
Top