مشکوٰۃ المصابیح - اذان کا بیان - حدیث نمبر 641
وَعَنْ اَبِی ھُرَیْرَۃَ قَالَ کُنَّا مَعَ رَسُوْلِ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم فَقَامَ بِلَالٌ یُنَادِی فَلَمَّا سَکَتَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم مَنْ قَالَ مِثْلَ ھٰذَا یَقِیْنًا دَخَل الْجَنَّۃَ۔ (رواہ النسائی )
اذان اور اذان کا جواب دینے کی فضیلت کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ ہم سرور کائنات ﷺ کے ہمراہ تھے کہ حضرت بلال ؓ کھڑے ہوئے اور اذان کہنے لگے۔ جب وہ (اذان دے کر) خاموش ہوگئے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ جس آدمی نے اسی طرح یقینا (یعنی خلوص دل سے) کہا تو وہ جنت میں داخل ہوگا۔ (سنن نسائی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو آدمی یقین و اعتماد کی پوری قوت اور دل کے پورے خلوص کے ساتھ ان کلمات کو یا تو اذان میں کہے یا اذان کے جواب میں کہے یا مطلقا کہے تو وہ جنت میں داخل ہونے کا مسحتق ہوگا یا نجات پانے والوں کے ہمراہ جنت میں داخل ہوگا۔
Top